جرمنی میں جمہوریت خطرے میں ہے، اسرائیلی سفیر
27 فروری 2020اسرائیلی سفیر برائے جرمنی جیرمی ایساخاروف نے خبردار کیا کہ جرمنی جمہوریت پر اپنی گرفت کھو رہا ہے۔ ان کا یہ بیان جرمنی میں ہونے والے تازہ دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ جرمن شہر ہالے میں ایک یہودی عبادت گاہ اور ہاناؤ میں مسلم مخالف حملوں کے تناظر میں ایساخاروف نے کہا، ''اگر اقلیتیں مسلسل خطرے اور مسائل کا سامنا کر رہی ہوں، تو کوئی جمہوری معاشرہ زندہ نہیں رہ سکتا۔‘‘
دریائے رائن میں ڈالی بوتل، ملی نیوزی لینڈ سے
ان کا مزید کہنا تھا، '' ہولوکاسٹ نے ہمیں بتایا تھا کہ نفرت ہمیں کہاں لے جا سکتی ہے۔‘‘ جرمن اخبار نوئے اوسنابرؤکر سائٹنگ سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ''ایک آزاد معاشرہ بہت سی چیزیں برداشت کر سکتا ہے، مگر تشدد کسی صورت نہیں۔ لوگ ایک بار پھر اقلیتوں کے خلاف تشدد انگیزی سے کام لے رہے ہیں، خصوصاﹰ یہودیوں اور مسلمان کے خلاف۔‘‘
گزشتہ ڈھائی سال سے جرمنی میں تعینات اسرائیلی سفیر نے مسلمانوں اور یہودیوں سے اپیل کی کہ اپنی مذہبی شناخت ہرگز نہ چھپائیں۔ ''جرمن معاشرے میں اقلیتوں کے اپنی شناخت اور مذہب چھپانے سے تحفظ نہیں ملے گا۔‘‘
سفیر ایساخاروف نے مزید کہا، ''یہودیوں کا کپا نہ پہننا یا مسلمانوں کا سر پر ٹوپی نہ رکھنا مسئلے کو چھپانے سے عبارت ہو گا۔ ہمیں سب کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا۔ ہمیں تنوع کو بھرپور انداز سے جینے اور جرمنی کے کھلے معاشرے کی بقا کے لیے دہشت گردی اور نفرت کو جڑ سے اکھاڑنا ہو گا۔‘‘
اسرائیلی سفیر نے سپین اور بیلجیم میں کارنیوال کے موقع پر سامیت مخالف فلوٹس کے عوامی ڈسپلے پر بھی تنقید کی۔ ان فلوٹس پر یورپ بھر میں شدید برہمی سامنے آئی ہے۔
اسپین میں کارنیوال کے ایک فلوٹ میں ہولوکاسٹ موضوع پر مسلح نازی دکھائے گئے تھے، جب کہ بیلجیم میں سامیت مخالف خاکوں میں نسل پرستانہ اسٹیریوٹائپس کی نمائش کی گئی تھی، جس میں لوگوں کی لمبی ناک اور سنہری داڑھیاں بنائی گئی تھیں۔
اسرائیلی سفیر نے اس موضوع پر ٹوئٹر پر بھی تنقیدی پیغام لکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فلوٹس یورپ میں بڑھتی سامیت دشمنی کی نشان دہی کرتے ہیں۔ بیلجیم کے شہرں آلوس کے کارنیوال میں فلوٹس کے ذریعے یوں تو عوامی شخصیات کا مذاق اڑایا جاتا ہے، تاہم حال ہی میں اسے یہودیوں کی توہین آمیز نقالی پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
سِلک جون، ع ت، ع ا