جرمنی میں دنیا کی سب سے بڑی آئی ٹی نمائش
2 مارچ 2011آن لائن ڈیٹا سٹوریج کا معاملہ اس لیے فی الحال خاصا غیر محفوظ تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ حال ہی میں گوگل میل کے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ صارفین کے کھاتے تکنیکی وجوہات کی بناء پر ختم چکے ہیں۔ جرمنی میں ٹیکنالوجی کے شعبے کی نمائندگی کرنے والے ادارے BITKOM کے سربراہ آؤگسٹ ولہیم شِیر کے بقول اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبے میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا رجحان فروغ پا رہا ہے اور اس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا میدان بدل کر رہ جائے گا۔' بہت سے لوگ کلاؤڈ کمپیوٹنگ سے کام لے رہے ہیں اور انہیں پتہ بھی نہیں کہ وہ ایسا کر رہے ہیں'۔
انہوں نے یہ بات BITKOM کے اس حالیہ عوامی جائزے کی بنیاد پر کہی، جس کے مطابق آن لائن ڈیٹا محفوظ رکھنے والے ہر آٹھ میں سے محض ایک شخص 'کلاؤڈ کمپیوٹنگ' کے فقرے سے آشنا تھا۔ شِیر نے اس ضمن میں سماجی میل ملاپ کی ویب سائٹس پر تصاویر ، ویڈیوز ، ڈیٹنگ ویب سائٹس پر ذاتی معلومات اور آن لائن گیمنگ کی مثالیں پیش کیں۔
کلاؤڈ کمپیوٹنگ کرنے والے ان بہت ہی بڑے سرورز پر یہ ڈیٹا محفوظ کرتے ہیں، جو دنیا کے کسی کونے میں انٹرنیٹ کے ذریعے ان سے منسلک ہوتا ہے۔ اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اپنے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈرائیو کا استعمال کریں۔ BITKOM کے اندازوں کے مطابق چونکہ ایسا کرنے سے دفاتر میں IT کا بجٹ بچتا ہے لہذا آنے والے دنوں میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ مزید پھیلے گی اور 2015ء تک اس شعبے کی قدر سالانہ 8.2 ارب یورو تک پہنچ سکتی ہے۔
اس کے باوجود میزبان ملک جرمنی ہی میں عوام کی بڑی تعداد کلاؤڈ کمپوٹنگ کو غیر محفوظ سمجتھی ہے۔ BITKOM کے جائزے کے مطابق 21 فیصد شہریوں کی رائے ہے کہ ان کا ڈیٹا ضائع ہوسکتا ہے۔
اس نمائش میں جہاں اہم حساس اور جدید نوعیت کی نت نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جارہی ہے وہی اس میں گھریلو صارفین کے لیے بھی بہت کچھ ہے۔ اس کی ایک مثال وہ نیا سافٹ ویئر ہے، جو کسی کے چہرے کی خدوخال کو تھری ڈی انداز میں پرکھ کر میک اپ کے لیے بہترین مشورہ دے سکتا ہے۔
CeBIT میں اس سال دنیا کے ستر ممالک سے چار ہزار سے زائد کمپنیوں کی شرکت متوقع ہے۔ ان میں Google, IBM, SAP, Microsoft, HP, Dell جیسے بڑے نام شامل ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ