جرمنی ‘Z’ کا استعمال، پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں
18 اپریل 2022آر این ڈی نامی اخبار کے مطابق جرمن پولیس ملک کے مختلف وفاقی صوبوں میں روس حمایت میں نکالے جانے والے جلوسوں کے بارے میں چھان بین جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان مظاہروں میں کئی جرمن شہروں میں لوگ اپنی گاڑیوں پر روسی پرچم لگا کر سڑکوں پر نکلے تھے۔
سو سے زائد واقعات
پولیس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے پس منظر میں، جرمنی میں روس کے ساتھ علامتی اظہار یکجہتی کے ایسے تقریباﹰ ایک سو چالیس مبینہ واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ان واقعات میں متعلقہ افراد نے روسی فوجی کمانڈروں کی حمایت میں انگریزی کے حروف تہجی میں حرف ‘Z’ کا علامتی استعمال بھی کیا، جو جرمنی میں ممنوع ہے۔ ان واقعات پر پورے ملک میں غصہ پایا جاتا ہے۔ 24 فروری کو جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا تو روسی فوج کی بہت سی گاڑیوں پر ‘Z’ لکھا ہوا تھا۔
‘Z’ کا علامتی استعمال
جرمن ریاست ماگڈیبرگ کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ روسی حملے کے تناظر میں سرعام اس ‘Z’ کے علامتی استعمال کی وجہ سے یہ تحقیقات شروع کی گئی ہیں، جب اسے روسی فوجی جارحیت کی توثیق یا حمایت کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اسی طرح آبادی کے لحاظ سے جرمنی کی سب بڑی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے حکام نے سینتیس واقعات کی چھان بین شروع کر دی ہے، ان میں سے بائیس میں ‘Z’ کو روس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر استعمال کرنے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ کچھ واقعات میں املاک کو نقصان پہنچانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
'آزادی اظہار کی حد ہوتی ہے‘
جنوبی ریاست باویریا کے وزارت انصاف نے ریاست میں اس طرح کے واقعات کی تعداد تو نہیں بتائی مگر ریاستی وزیر انصاف گیئورگ آئزنرائش نے کہا کہ دفتر استغاثہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گا، جنہوں نے اس غیر قانونی جنگ کی توثیق کی ہے۔ ان کے بقول، ''جرمنی میں سب کو اظہار کی آزادی ہے۔ لیکن یہ آزادی وہاں پر ختم ہو جاتی ہے، جب کوئی مجرمانہ سرگرمی ہو۔ ہم بین الاقوامی قوانین سے چشم پوشی تسلیم نہیں کریں گے۔‘‘
مارچ کے اواخر میں گاڑیوں کا ایک قافلہ شہر کولون اور بون سے گزرا تھا اور اس کا اختتام ایک مقامی قبرستان میں سابقہ سوویت یونین کی جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر ہوا تھا۔
روسی پرچم میں لپٹی ہوئی کاروں کے احتجاج منقعد کرانے والوں کا موقف ہے کہ ان کے اس احتجاج کا مقصد جنگ کی حمایت کرنا نہیں ہے بلکہ وہ جرمنی میں روسیوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اے ایف پی، ای پی ڈی ( ع ا / ک م)