جرمنی میں مسجد پر بم حملے کے ملزم کو دس سال سزائے قید
31 اگست 2018ڈریسڈن سے جمعہ اکتیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق قریب 23 ماہ قبل 26 ستمبر 2016ء کے روز یہ حملہ کرنے والے ملزم کا نام نینو ہے اور اس نے اس حملے میں گھر پر خود تیار کیے گئے ’پائپ بم‘ استعمال کیے تھے۔
اس مقدمے میں وفاقی جرمن صوبے سیکسنی کے دارالحکومت ڈریسڈن میں قائم ایک صوبائی عدالت نے ملزم نینو کو آج جمعے کو نو سال آٹھ ماہ کی سزائے قید کا حکم سنا دیا۔ عدالت کے مطابق ملزم پر اقدام قتل، اپنے پاس غیر قانونی طور پر دھماکا خیز مواد رکھنے اور دو بڑے آتشیں حملے کرنے کے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔
وکیل استغاثہ کی طرف سے اس مقدمے میں ملزم کے دس سال نو ماہ کی سزائے قید سنانے کی استدعا کی گئی تھی۔ صوبائی عدالت کی طرف ملزم نینو کو سنائی گئی سزائے قید اپنے دورانیے میں استغاثہ کی درخواست کردہ مدت سے صرف 13 ماہ کم ہے۔
اس حملے میں ملزم نے ڈریسڈن شہر میں پہلے مسلمانوں کی فاتح مسجد کہلانے والی عبادت گاہ کے سامنے دیسی بم کا ایک دھماکا کیا تھا، جس کے نتیجے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا تھا حالانکہ تب اس مسجد کا امام اور اس کے اہل خانہ مسجد ہی سے ملحقہ اپنی رہائش گاہ میں موجود تھے۔
مسجد کے سامنے اس بم دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد قریب ہی واقع بین الاقوامی کانگریس سینٹر کے سامنے بھی ملزم نے اسی طرح کا ایک اور بم دھماکا کیا تھا۔
یہ دونوں دھماکے دو سال قبل ستمبر کے اواخر میں کیے گئے تھے اور تب تین اکتوبر کو ہر سال منایا جانے والا یوم اتحاد جرمنی بھی قریب ہی تھا۔ اس حملے کی تب پورے جرمنی میں سبھی سیاسی جماعتوں، مذاہب کے پیروکاروں اور سماجی حلقوں نے کھل کر مذمت کی تھی۔
جرمنی کی اکثر مساجد میں ہر سال تین اکتوبر کو مسلمان اپنی عبادت گاہوں کو ہر مذہب کے پیروکاروں کے لیے کھول دیتے ہیں اور اس موقع پر بین المذاہبی مکالمت کے ذریعے مذاہب کے مابین افہام و تفہیم اور باہمی احترام کی ترویج کی کوشش کی جاتی ہے۔
م م / ع ب / اے ایف پی