جرمنی میں مقیم مہاجرین کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، میرکل
18 اگست 2016چانسلر اینگلا میرکل نے جرمن شہر میکلن برگ فورپومرن میں گزشتہ روز اپنی سیاسی جماعت سی ڈی یو کی انتخابی مہم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ،’’داعش کی جانب سے جرمنی میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا یہاں پناہ لینے والے تارکین وطن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘میکلن برگ میں مقامی انتخابات آئندہ ماہ کی چار تاریخ کو ہو رہے ہیں۔ میرکل نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ بہت سے لوگ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے جہادی تربیت حاصل کرنے جرمنی سے شام بھی جا چکے ہیں۔‘‘
میرکل کا کہنا تھا کہ ایک ایسا اسلام جو جرمن آئین اور خواتین کے حقوق کی پاسداری نہیں کرتا اس کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس سے قبل رواں برس جون میں جرمنی کے وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزئیر نے کہا تھا کہ آٹھ سو سے زائد افراد دہشت گردی کی تربیت کے لیے جرمنی سے شام اور عراق کا سفر کر چکے ہیں۔ برلن سے قریب ایک قصبے میں بھی ایک تقریب کے دوران چانسلر اینگلا میرکل نے کہا تھا، ’’جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ نے ہمیں کئی سالوں سے پریشان کر رکھا ہے۔‘‘
گزشتہ برس مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دیگر ممالک سے جنگ اور غربت کے باعث ایک ملین سے زائد افراد نقل مکانی کر کے جرمنی پہنچے تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ جرمنی میں شہریوں پر دہشت گردانہ حملوں کے پے در پے واقعات نے ملک میں مہاجرین کے خلاف عمومی طور پر منفی تاثر کو جنم دیا ہے۔ ان حملوں میں سے تین کے ذمہ دار جرمنی میں پناہ لینے والے تین مہاجر تھے جب کہ ان میں سے دو کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔ جرمنی میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں میرکل کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتے شائع ہونے والے ایک سروے کے اعداد و شمار کے مطابق باون فیصد جرمن عوام کی رائے میں انگیلا میرکل کی تارکین وطن کے حوالے سے پالیسی درست نہیں۔ جرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد بڑھنے کے ساتھ ہی یہاں تارکین وطن مخالف جماعت اے ایف ڈی کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔