جرمنی میں پرتشدد گینگ سے ترک رابطے
14 دسمبر 2017جرمن میڈیا پر سامنے آنے والی ایک تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ترک رکن پارلیمان نے جرمنی میں ایک باکسنگ گینگ کو پیسے فراہم کیے تاکہ وہ ہتھیار خریدے اور مظاہرے منعقد کروائے اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالفین پر حملے کرے۔
’ایردوآن پر گولن کا خوف‘ پولیس اہلکاروں کی شامت
صدر ایردوآن کے لیے ’تحفہ‘، ترک اساتذہ کو پاکستان چھوڑنے کا حکم
کُرد پیشقدمی پر ترکی کی خفگی، امریکا کے لیے نئی پریشانی
بتایا گیا ہے کہ ترکی میں حکمران جسٹس اینڈ ڈیویلمنٹ پارٹی AKP سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان متین کُلنک، جو ایردوآن کے قریبی ساتھی بھی ہیں، نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر جرمنی میں متحرک ترک قوم پرست ’عثمانین جرمینیا‘ نامی گروپ کی اعانت کی۔
یہ بات جرمنی کے قومی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے تفتیشی پروگرام ’فرنٹال 21’ اور روزنامہ ’اشٹٹ گارٹر ناخرشٹن‘ میں بتائی گئی ہے۔ یہ تفتیشی رپورٹ جرمن پولیس کی جانب سے اس گروپ سے وابستہ افراد کی ریکارڈ کردہ ٹیلی فون کالز اور نگرانی سے حاصل کردہ معلومات، جو افشا ہو گئیں، کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’عثمانین جرمینیا‘ کُلنک کے ساتھ ساتھ ترک خفیہ ادارے ایم آئی ٹی اور حکمران جماعت اے کے پی کے یورپی لابی کے بلاک اور حتیٰ کہ خود صدر ایردوآن کے ساتھ رابطے رہے ہیں۔ یہ گروپ اپنے آپ کو ایک باکسنگ کلب کے طور پر متعارف کراتا ہے مگر حکام کو ایک طویل عرصے سے شبہ ہے کہ یہ گروہ تشدد اور جرائم میں ملوث ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جرمنی کے مختلف شہروں میں اس کے بیس مراکز ہیں جب کہ اس سے کے ارکان کی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترک قانون ساز کُلنک کے رابطے جرمنی میں محمت باگجی نامی شخص سے تھے۔ باگجی ’عثمانین جرمینیا‘ گروپ کا سابقہ سربراہ ہے اور سن 2016 سے جرمنی میں زیرحراست ہے اور اس پر مقدمہ چلایا جانا ہے۔ اس کے علاوہ کُلنک کے روابط سلجوک ساہین سے بھی تھے، جو اس گروپ کا نائب سربراہ ہے اور یہ بھی زیرحراست ہے۔
پولیس کی تفیتش کے مطابق اس گروپ کو کہا گیا تھا کہ جرمنی میں مقیم کردوں اور ایردوآن مخالف دیگر افراد کا پیچھا کیا جائے۔ اسی گروپ نے گزشتہ برس جرمن پارلیمان میں عثمانوی دورِ حکومت میں آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی سے متعلق قرارداد پیش کیے جانے پر جرمنی میں مظاہرے بھی منعقد کروائے تھے۔