جرمنی میں پناہ گزینوں کی آباد کاری کورونا کے سبب روک دی گئی
19 مارچ 2020وفاقی جرمن وزارت داخلہ نے ادارہ برائے ہجرت اور ترک وطن 'بی اے ایم ایف‘ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ری سیٹلمنٹ یا دوبارہ آباد کاری کے سلسلے کو فی الحال روک دے۔ یہ فیصلہ کووِڈ انیس نامی بیماری کے جرمنی اور یورپی یونین میں پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حالات بہتر ہوتے ہی یہ سلسلہ بحال کر دیا جائے گا۔
جرمنی سن 2012 سے دوبارہ آباد کاری کے اس منصوبے کے تحت شدید مشکل حالات سے دوچار افراد کو اپنے ہاں پناہ دے رہا ہے۔ اس دوران لبنان سے شامی باشندوں کی ایک بڑی تعداد اور سوڈان کی طرح کے بحران کے شکار خطوں میں قائم مہاجرین کے مراکز سے متعدد افراد کو جرمنی لا کر آباد کیا جا چکا ہے۔ اس منصوبے کے تحت تحفظ کے متلاشی ایسے غیر ملکیوں کو جرمنی میں طویل المدتی رہائش کی سہولت مہیا کی جاتی ہے۔
جرمنی کے اس فیصلے سے یورپی یونین اور ترکی کے مابین ہونے والے معاہدے پر بھی اثر پڑے گا۔ 2016ء میں انقرہ اور برسلز نے ترکی سے مہاجرین کے یورپی یونین میں غیر قانونی داخلے کی روک تھام سے متعلق ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کی رو سے اگر کوئی پناہ گزین ترکی کے راستے غیر قانونی طور پر یونان میں داخل ہوتا ہے، تو ترکی اسے اپنے ہاں واپس لے گا جبکہ یورپی یونین اس کے بدلے ترکی کے پناہ گزینوں کے مراکز میں موجود کسی تارک وطن کو یورپ میں پناہ دے گی۔ ساتھ ہی ترکی کو اربوں یورو کی امداد دینے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔
جرمن وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق، ''گزشتہ جمعے سے مختلف قسم کی سفری پابندیوں اور بندشوں کی وجہ سے در حقیقت انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مہاجرین کو قبول کرنے کا سلسلہ رک چکا ہے۔‘‘ اسی طرح بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (آئی ایم او) اور اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) بھی مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری سے متعلق اپنے اپنے منصوبے باضابطہ طور پر روک چکے ہیں۔
برلن میں جرمن وزارت داخلہ کے ایک بیان میں تاہم یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ کووِڈ انیس کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی صورت حال سے وہ تمام کوششیں متاثر نہیں ہوں گی، جو یونانی جزائر پر پھنسے ہوئے پناہ کے متلاشی کم عمر بچوں کو یورپی یونین لانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ع ا / م م (ڈی ڈبلیو)