جرمنی میں کرسمس کی روایات
کرسمس کے موقع پر مذہبی سروس، شام ڈھلے تحائف کا تبادلہ اور پھر دوست احباب کے ساتھ کسی پَب میں جا کر پینا پلانا اور گپ شپ لگانا کرسمس کی شام جرمن روایات کا لازمی حصہ ہوتا ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ روایات بدل بھی رہی ہیں۔
چمکتی دمکتی اَشیاء سے سجا کرسمس ٹری
ایک زمانے میں کرسمس ٹری چھت سے لٹکا ہوتا تھا جبکہ آج کل اسے کمرے کے ایک کونے میں رکھا جاتا ہے۔ کرسمس ٹری کو اس تہوار کی سجاوٹ میں مرکزی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
سادہ کھانا
چوبیس دسمبر کو صبح کے وقت لوگ باقی ماندہ تحائف خریدنے کے لیے بازار کا رخ کرتے ہیں، دوپہر کو کرسمس ٹری کو سجاتے ہیں اور سہ پہر کو مذہبی سروس میں شرکت کے لیے چرچ جاتے ہیں۔ چونکہ زیادہ تر کنبوں کے لیے یہ دن مصروفیات سے پُر ہوتا ہے، اس لیے شام کا کھانا سادہ ہی ہوتا ہے، یعنی آلو کا سلاد اور قیمہ بھری آنت۔ بطخ کے گوشت کا مرغن کھانا کرسمس کے باقی دنوں کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
کرسمس بازاروں کی رونق
دیکھا جائے تو کرسمس بازار کرسمس کا لازمی حصہ نہیں ہوتے اور بہت سے مقامات پر چوبیس دسمبر سے پہلے ہی یہ بازار بند ہو جاتے ہیں تاہم بہت سے مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے آنے والے ہزاروں سیاح بھی آخر وقت تک نیورمبرگ اور ڈریسڈن جیسے شہروں کے مشہور کرسمس بازاروں کو ضرور دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔
کرسمس کی داستان، مجسموں کی شکل میں
کرسمس کے دنوں میں بہت سے جرمن شہری اپنے گھروں کو حضرتِ عیسیٰ اور اُن کی والدہ حضرت مریم کے لکڑی کے بنے مجسموں سے سجاتے ہیں۔ یہ روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ ایک دور میں اس طرح کے مجسمے اُن عقیدت مندوں کے لیے بنائے جاتے تھے، جو پڑھے لکھے نہ ہونے کی وجہ سے مسیحیت کے ابتدائی دنوں کی داستان پڑھنے سے قاصر ہوا کرتے تھے۔
شمالی جرمن ثقافتی روایات
ایک زمانے میں کرسمس سے پہلے کے ہفتوں میں روزے رکھنے کا رواج تھا اور خاص طور پر بچوں کو یہ بتانے کے لیے کہ روزے ختم ہونے میں ابھی کتنے ہفتے باقی ہیں، اُنیس ویں صدی میں شمالی جرمنی میں چار بڑی موم بتیوں کی روایت شروع کی گئی۔ ہر نئے ہفتے کے آغاز پر ایک نئی موم بتی جلائی جاتی ہے۔
تحائف کا تبادلہ چوبیس دسمبر کو ہی
جرمنی میں تحائف کے منتظر بے صبرے افراد کو کرسمس کے دن تک کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ روایت یہ ہے کہ کرسمس سے ایک شام قبل ہی یہ تحائف تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ یہ تحائف عموماً بہت زیادہ مہنگے نہیں ہوتے بلکہ ایک سروے کے مطابق تو تقریباً ایک تہائی جرمن شہریوں کے لیے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کے ساتھ مل کر گزارا گیا وقت مثلاً سیر و تفریح ہی کافی ہوتا ہے اور ان کے لیے بہت زیادہ خوشی کا باعث بنتا ہے۔
دستکاری کے خصوصی نمونے
جرمن صوبے سیکسنی کے علاقے اَیرس ماؤنٹینز کی لکڑی کو تراش کر بنائی گئی دستکاری مصنوعات جرمنی ہی نہیں پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ لوگ دسمبر کے اوائل ہی سے انہیں گھروں کی زینت بنانا شروع کر دیتے ہیں تاہم بہت سے جرمن گھرانوں میں امریکا سے آئی ہوئی مصنوعات مثلاً پلاسٹک کے سانتا کلاز یا پھر برقی قمقموں کے استعمال کا بھی رجحان بڑھ رہا ہے۔
کرسمس کی خصوصی مٹھائیاں
اس مسیحی تہوار کے موقع پر دیگر مٹھائیوں کے ساتھ ساتھ یہ خصوصی کیک بھی شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں بادام اور کشمش وغیرہ ڈالے جاتے ہیں۔ جرمن شہر ڈریسڈن کے کرسمس کیک خاص طور پر مشہور ہیں۔
کرسمس سے ایک روز پہلے کی لمبی شام
جب چوبیس دسمبر کو تحائف کا تبادلہ مکمل ہو جاتا ہے اور رات کا کھانا بھی کھا لیا جاتا ہے تو بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیاں شہر میں سیر و تفریح کے لیے نکل جاتے ہیں۔ تب کیفے ہاؤسز اور ریستورانوں میں اسکول کے دور کے پرانے دوستوں سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ہر چھٹا جرمن شہری چوبیس دسمبر کی شام ایسے ہی گزارتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ سے درآمدہ نئی روایت
بطخ کا بھنا ہوا گوشت، اُبلے ہوئے آلو یا آٹے کے پیڑے جنہیں بھاپ میں پکایا جاتا ہے اور سرخ رنگ کی بند گوبھی، کرسمس کی شام کا یہ کھانا بہت سے جرمنوں میں بچپن کی یادیں تازہ کر دیتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے سوئٹزرلینڈ سے آئی ہوئی اور پنیر سے بنی ہوئی ایک روایتی ڈِش جرمن باورچی خانوں میں پہنچ چکی ہے اور کرسمس کے موقع پر شوق سے کھائی جاتی ہے۔