جرمنی میں ہڑتال، میونخ اور فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے بھی متاثر
27 مارچ 2014جرمنی میں پبلک سیکٹر کے ملازمین کی طرف سے تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے حکومت سے جاری مذاکرات میں ابھی تک کوئی اہم پیشرفت نہیں ہو سکی۔ اسی لیے جمعرات کے روز مزدور یونین تنظیموں نے حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اپنے ’انڈسٹریل ایکشن‘ میں مزید توسیع کر دی۔ سرکاری ملازمین اپنی اس ہڑتال کو ’انڈسٹریل ایکشن‘ کا نام دے رہے ہیں، جس کے تحت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین ہڑتال کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے فرینکفرٹ سے آمدہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح اس ہڑتال کی وجہ سے فرینکفرٹ اور میونخ کے ہوائی اڈے بھی شدید متاثر ہوئے۔ فرینکفرٹ یورپ کا تیسرا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہے اور میونخ کی طرح اس اہم ہوائی اڈے سے بھی جرمنی کی سب سے بڑی فضائی کمپنی لفتھانزا سب سے زیادہ آپریٹ کرتی ہے۔
ہڑتال کے باعث کسی ممکنہ بدنظمی سے بچنے کے لیے لفتھانزا نے جمعرات کو اپنی ایک چوتھائی پروازیں منسوخ کر دیں۔ ان میں اندرون اور بیرون ملک آنے اور جانے والی پروازیں شامل ہیں۔ ہوائی اڈوں پر عوامی شعبے کے ملازمین کی یہ ہڑتال عالمی وقت کے مطابق آج جمعرات کو بعد دوپہر ایک بجے تک جاری رہے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایسی ہی ایک ہڑتال کے نتیجے میں ہزاروں مسافر فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر پھنس کر رہ گئے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ فرینکفرٹ ایئر پورٹ سے مختلف فضائی کمپنیوں نے اپنے آپریشنز جاری رکھنے کے لیے نجی ملازمین کی خدمات حاصل کی ہیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق وہاں بھی کم ازکم چھ ہزار ملازمیں نے جمعرات کی سہ پہر تک کام نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ VerDi نامی ٹریڈ یونین نے بتایا ہے کہ فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر مجموعی طور پر چودہ سو ورکرز اس ہڑتال میں شریک ہیں تاہم آزاد ذرائع سے اس تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
اس ہڑتال کی کال کے بعد میونخ اور فرینکفرٹ سے آپریٹ کرنے والی دیگر ایئر لائنز نے یا تو اپنی پروازوں کا وقت تبدیل کر دیا یا پھر انہیں ایسے ایئر پورٹس پر منتقل کر دیا، جہاں ہڑتال کی کال نہیں دی گئی تھی۔ ان میں اتحاد ایئر لائنز، برٹش ایئر ویز، ٹوئی فلائی، کونڈور اور ایئر برلن بھی شامل ہیں۔ ان فضائی کمپنیوں نے مسافروں کو یہ تاکید بھی کی کہ ہڑتال کے دوران وہ صرف دستی بیگوں کے ساتھ ایئر پورٹ پہنچیں کیونکہ ہوائی اڈوں کے دیگر عملے کے علاوہ سکیورٹی چیک اور سامان کو لوڈ کرنے والے عملے نے بھی ہڑتال میں شریک ہونے کا اعلان کر رکھا ہے۔
فرینکفرٹ ایئر پورٹ کے حکام نے بتایا ہے کہ ہڑتال کے نتیجے میں 550 پروازیں منسوخ کی گئی ہیں۔ عمومی طور پر جمعرات کے دن اس ایئر پورٹ سے بارہ سو سے چودہ سو تک پروازیں آپریٹ کرتی ہیں۔
جرمن ہوائی اڈوں پر کی جانے والی یہ ہڑتال اُس وسیع تر ’انڈسٹریل ایکشن‘ کا حصہ ہے، جس کے تحت دیگر عوامی شعبہ جات کا عملہ بھی احتجاج میں حصہ لے رہا ہے۔ اسی ہڑتال کے تحت مقامی پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ ’چائلڈ کیئر‘ کے متعدد مراکز بھی کام نہیں کر رہے ہیں۔ بدھ اور جمعرات کے دن بون شہر میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں عام ہڑتال رہی، جس کے باعث روزمرہ زندگی کافی متاثر ہوئی۔
مزدور یونین تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت وفاقی اور میونسپل پبلک سیکٹر میں خدمات سرانجام دینے والے تقریباﹰ 2.1 ملین ملازمین کی تنخواہوں میں 3.5 فیصد کا اضافہ کرے اور انہیں ماہانہ سو یورو کا بونس بھی دے۔ حکومت کے مطابق اسے تنخواہوں میں اضافے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ٹریڈ یونین تنظیموں کے مطالبات بہت زیادہ ہیں۔
جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین ویردی کے سربراہ Frank Bsirske نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی وفد کے ساتھ آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات میں وہ اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم بھی اقتصادی ترقی سے اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔‘‘