جرمنی نے اپنی قومی سلامتی کی حکمت عملی جاری کر دی
18 مارچ 2022جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اپنی حکومت کی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی اور ترجیحات کا اعلان جمعہ اٹھارہ مارچ کو دارالحکومت برلن میں ایک تقریر میں کیا۔ یہ تقریر انہوں نے دفتر وزارتِ خارجہ میں ایک عمومی بحث کے پینل میں کی، جس میں کئی اراکین پارلیمان بھی تشریف رکھتے تھے۔
یہ امر اہم ہے کہ چانسلر اولاف شولس کی حکومت یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے سلامتی کی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں لانے کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہے۔ اسی میں ایک ملکی فوج پر ایک سو ارب یورو یا ایک سو گیارہ بلین ڈالر کو استعمال کر کے جرمن فوج کو جدید تر بنانا بھی شامل ہے۔
یوکرین میں فوجی مداخلت خارج از امکان: جرمنی اور نیٹو کا موقف
جرمن وزیر خارجہ کی تقریر
جرمن وزیر خارجہ نے قومی سلامتی کے موضوع پر کی گئی اپنی تقریر میں سلامتی کی ترجیحات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ان کو مرتب کرنے کی ضرورت اس لیے ہے تا کہ یہ ملک اپنی آزادی اور عوام کی زندگیوں کو مکمل تحفظ فراہم کر سکے۔ انہوں نے ملکی قومی سلامتی میں بین الاقوامی پارٹنرز کی شمولیت کے حوالے سے کہا کہ ملکی سکیورٹی پالیسی اصل میں فوج کی تیاری کے ساتھ ساتھ سفارت کاری بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے یوکرین پر بڑے حملے نے امن کی صورت حال میں دراڑیں ڈال دی ہیں اور اب ضرورت اس کی ہے کہ عملی سیاست کی جانب راہ دکھانے والے اصولوں کی پاسداری کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر مناسب انداز میں عمل بھی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ میں سرزد کی جانے والی غلطیوں اور مظالم کی وجہ سے یہ ان کے ملک کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ کی ایسی غلطیوں کو دوبارہ دہرانے کا موقع نہ دے۔
دفاع اور بین الاقوامی تعاون
جرمن وزیر خارجہ نے اپنی خصوصی تقریر میں کہا کہ ان کے ملک کی قوت بین الاقوامی اتحاد میں پوشیدہ ہے، ''یورپی یونین اس وقت پہلی مرتبہ ایک ایسی پالیسی مرتب کرنے میں مصروف ہے، جس کا بنیادی مقصد وسیع سکیورٹی پالیسی اور حکمت عملی کو ازسرِنو تشکیل دینا ہے۔‘‘ یورپی یونین میں اس پالیسی کو مرتب کرنے کا عمل جرمنی ہی کی پیش کردہ تجاویز کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔
جرمنی: روسی باشندوں کے خلاف حملوں میں اضافہ
بیئربوک کے مطابق یوکرین کی جنگ نے ظاہر کیا ہے کہ یورپ کی سلامتی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اجتماعی دفاع پر منحصر ہے اور جرمنی کی سکیورٹی یورپی یونین کے ساتھ ساتھ نیٹو کی سکیورٹی پالیسیوں پر انحصار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی یورپی ممالک میں متعین نیٹو کی افواج موجودہ خطرے کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
انالینا بیئربوک کے مطابق ان کی ملکی فوج کی جنگی مشقوں میں نئی حقیقتوں کا اظہار ضروری ہے اور ان میں اپنے مشرقی حصے کو مزید مضبوط کرنا بھی اب ضروری ہو گیا ہے کیونکہ یہ حصہ اس وقت ایک نئے خطرے کی زد میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیٹو کی جنوب مشرقی یورپی ممالک میں موجودگی پہلے سے زیادہ درکار ہے اور ان کا ملک سلوواکیہ کو ترجیحی بنیاد پر زیادہ وقعت دے گا۔
کئی جہتوں والی جرمن دفاعی پالیسی
جرمن وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں سائبر حملوں پر فوکس کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اسٹریٹجی کو مستقبل کی ضروریات کے تناظر میں مرتب کیا گیا ہے۔ انہوں نے سائبر حملوں کو جدید جنگی حکمت عملی کا ایک اہم جزو بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ چین کے انداز میں سکیورٹی حکمت عملی کو استوار کیا جائے گا۔ انہوں مزید واضح کیا کہ جس طرح چین کا افریقی ملکوں کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا انداز ہے، ویسا ان کا ملک بھی اپنائے گا۔ انہوں نے روس کے یوکرینی حملے کے بعد ملک کی توانائی پالیسی کو بھی نئے خطوط پر تشکیل دینے کا بتایا۔ انہوں نے ملک کی کلائمیٹ پالیسی کو بھی سکیورٹی اسٹریٹجی کا حصہ قرار دیا۔
یوکرین بحران: جرمن چانسلر شولس اور ترک صدر ایردوآن کی ملاقات
جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے یہ تقریر ایک ایسے وقت میں کی گئی، جب وہ ایک روز قبل مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ سے ملاقات کر چکی ہیں۔ اس ملاقات میں جرمن چانسلر اولاف شولس اور وزیر دفاع کرسٹین لامبریخٹ بھی موجود تھے۔ اس میٹنگ میں نیٹو کے چیف ژینس اسٹولٹن برگ نے جرمن قیادت سے کہا کہ وہ فوج میں کم سرمایہ کاری کے عمل میں تبدیلی لائے اور اس کو نیٹو کی سفارشات کی روشنی میں آگے بڑھائے۔
یہ بھی اہم ہے کہ اس وقت جرمنی اپنی ایئر فورس کو مضبوط کرنے کے لیے امریکہ کے جدید جنگی جہاز ایف پینتیس خریدنے کے عمل میں ہے۔
الیکس بیری (ع ح/ ا ا)