داعش سے وابستہ بارہ شہریوں کی جرمنی واپسی
6 اکتوبر 2022جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے پانچ اکتوبر بدھ کے روز اعلان کیا کہ شام میں نام نہاد اسلامی دہشت گرد تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ'' (آئی ایس) کی حمایت کے شبہے میں جو جرمن شہری کیمپوں میں مقیم تھے، ان میں سے متعدد خواتین کو ان کے بچوں کے ساتھ وطن واپس لایا گیا ہے۔
جرمنی: عراقی جہادی کو یزیدی نسل کُشی کے جرم میں عمر قید کی سزا
اس آپریشن میں چار خواتین، سات بچے اور ایک نوجوان شامل ہے، جسے اس وقت شام لے جایا گیا تھا جب وہ محض 11 برس کے تھے۔ یہ سب کے سب شمال مشرقی شام کے اس کیمپ میں رہ رہے تھے، جو زیادہ تر کردوں کے کنٹرول میں ہے۔
داعش سے روابط رکھنے والی جرمن خواتین کو شام سے جرمنی بلا لیا گیا
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا، ''چونکہ بچے والدین کی منتخب کردہ اپنی قسمت کے ذمہ دار نہیں ہیں، اس لیے مجھے خاص طور پر اس سے راحت محسوس ہوئی ہے۔ آخر کار وہ بھی تو آئی ایس کا ہی شکار بنے ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ گروپ میں شامل پانچ بالغ افراد کو جرمنی واپس آنے پر حراست میں لے لیا گیا، اور انہیں ''ان کی مبینہ کرتوتوں کا حساب دینا پڑے گا۔''
ابھی کچھ اور کیس باقی ہیں
حالیہ برسوں میں ایسے کل 26 خواتین اور 76 بچوں کو شام سے جرمنی واپس لایا گیا ہے، جن پر داعش سے تعلقات کا شبہ ہے۔ ان میں سے کچھ پر جنگ کے دوران کیے گئے جرائم کے لیے مقدمہ چلایا گیا اور پھر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔
انالینا بیئربوک کا کہنا تھا، ''مجھے اس بات کا سکون ہے کہ اس کارروائی کے ذریعے ہم نے تقریباً ان تمام کیسز کو حل کر لیا ہے، جن کا ہمیں علم تھا۔''
جرمنی میں داعش کے لیے جنگجو بھرتی کرنے والے مبلغ کو سزائے قید
تاہم جرمن دفتر خارجہ نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ کچھ ایسے بھی واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں شام میں موجود خواتین نے جرمنی واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)