جرمنی نے فوجی اخراجات میں نمایاں اضافہ کیا ہے، سپری
27 اپریل 2020اسٹاک ہوم انٹرنيشنل پيس ريسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کی پیر کے روز جاری ہونے والی رپورٹ کےمطابق سن دو ہزار انیس ميں دنيا بھر کے ملکوں نے اپنی اپنی افواج اور اسلحہ خريدنے پر کُل ایکعشاریہ نو ٹريلين ڈالر خرچ کيے ہیں۔ دفاعی اخراجات ميں يہ سن دو ہزار اٹھارہ کے مقابلے ميں تین عشاریہ چھ فيصد کا اضافہ ہے۔ سن دو ہزار دس کے بعد کسی بھی ايک سال ميں فوجی سازو سامان کی خريداری ميں يہ سب سے زيادہ اضافہ ہے۔
جرمنی نے حیران کن طور پر اپنے سالانہ دفاعی اخراجات میں دس فیصد کا اضافہ کیا ہے اور یہرقم انچاس عشاریہ تین بلین ڈالر بنتی ہے۔ اگر دفاعی اخراجات کی بات کی جائے تو جرمنی کاشمار اس حوالے سے دنیا کے سرفہرست پندرہ ممالک میں ہونے لگا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپکے صدر بننے کے بعد سے جرمنی پر شدید دباؤ ہے کہ وہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرے۔ جرمنینیٹو اتحاد کا اہم ملک ہے لیکن اس کے دفاعی اخراجات امریکا کے مقابلے میں نسبتا کم ہیں۔
امریکا ابھی بھی چین سے بہت آگے
سپری کی رپورٹ کے مطابق امريکا نے گزشتہ برس بھی فوجی ساز و سامان کی خريداری پر سب سے زيادہ سات سو بتیس بلين ڈالر خرچ کيے اور یہ دنیا کے دفاعی سازو سامان پر خرچ کی جانےوالی رقم کا اڑتیس فیصد حصہ بنتا ہے۔ سن دو ہزار انیس میں امریکا نے جتنا اضافہ کیا ہے، وہ جرمنی کے مجموعی دفاعی اخراجات کے برابر ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق امریکا چین کی وجہ سے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر رہا ہے۔ چین نے مجموعی طور پر گزشتہ برس اپنی فوج کو جدید تر بنانے کے لیے پانچ فیصد کے اضافے کےساتھ دو سو اکسٹھ بلین ڈالر خرچ کیے۔ چین سن انیس سو چورانوے کے بعد سے اپنے سالانہ دفاعی بجٹ میں بتدریج اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ سن دو ہزار دس کے بعد سے چین کا دفاعی بجٹ مجموعی طور پر پچاسی فیصد بڑھ چکا ہے۔
بھارت نے سعودی عرب کو پیچھے چھوڑ دیا
براعظم ایشیا میں چین اور پاکستان کے حریف اور جوہری طاقت رکھنے والے بھارت نے بھی اپنےدفاعی اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ کر رکھا ہے اور یہ ملک دفاع پر خرچ کرنے والا دنیا کاتیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ برس اس ترقی پذیر ملک نے سات فیصد کا اضافہ کرتے ہوئےاکہتر بلین ڈالر سے زائد خرچ کیے۔
اس کے بعد مشرق وسطی کا ملک سعودی عرب آتا ہے، جس نے سن دو ہزار انیس میں اسلحہ اوردیگر سازو سامان خریدنے کے لیے تقریبا باسٹھ ارب ڈالر خرچ کیے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائےتو سعودی عرب نے اپنے دفاعی بجٹ میں سن دو ہزار اٹھارہ کی نسبت گزشتہ برس سولہ فیصداضافہ کیا ہے۔
ا ا / ک م (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)