جرمنی نے ہائی سیز ٹریٹی پر دستخط کر دیے
21 ستمبر 2023جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اور وزیر ماحولیات اسٹیفی لیمکے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حاشیے پر ہائی سیز ٹریٹی پر دستخط کیے۔ اقوام متحدہ نے اسی برس جون میں اس معاہدے کو منظور کیا تھا تاکہ ان سمندری علاقوں کو ماحولیاتی تحفظ فراہم کیا جائے جو کسی بھی ملک کے زیر انتظام نہیں ہیں۔ اب عالمی سمندروں کے کم از کم 30 فیصد علاقے کو ایسے محفوظ خطے قرار دے دیا گیا ہے، جہاں حیاتیاتی تنوع کی مکمل حفاظت کی جا سکے گی۔
دونوں وزراء نے کیا کہا
انالینا بیئربوک نے کہا کہ یہ معاہدہ دنیا بھر کے سمندروں کے لیے امید کی کرن ہے، دنیا کے باسیوں کے لیے امید کی کرن ہے اور یہ اقوام متحدہ کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں گہرے سمندر ایک طرح سے لاقانونیت والے علاقے ہوا کرتے تھے لیکن اب صورت حال تبدیل ہو رہی ہے۔
وزیر ماحولیات اسٹیفی لیمکے بھی بیئربوک کی طرح گرین پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں اور انہوں نے بھی اس معاہدے کو عالمی سمندروں کے تحفظ کے حوالے سے ایک تاریخی دن قرار دیا۔ وزیر ماحولیات نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک اچھی پیش رفت ہے، اس وجہ سے بھی کہ پہلی مرتبہ زمین پر سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضابطے وضع کیے گئے ہیں۔
لیمکے کے بقول، ''ماحولیاتی بحران، آلودگی کے بحران اور سمندری حیات کے معدوم ہوتے جانے کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمارا انحصار صاف ستھرے اور صحت مند سمندروں پر ہے۔‘‘
ہائی سیز ٹریٹی کیا ہے؟
ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مختلف ممالک کے مخصوص اقتصادی خطوں سے باہر کے علاقوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کی رو سے اب گہرے پانیوں میں معدنی وسائل کی تلاش اور انہیں نکالنے سے قبل اس سرگرمی سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس معاہدے کا ایک اہم مقصد ایسے طریقہ ہائے کار کی تلاش بھی تھا، جن کی مدد سے یہ نگرانی بھی کی جا سکے کہ کسی بھی قسم کے اقتصادی منصوبے یا دیگر سرگرمیاں ایسی نہ ہوں، جو ان محفوظ سمندری علاقوں میں ماحولیاتی تحفظ کے تقاضوں سے متصادم ہوں۔
ان مخصوص اکنامک زونز سے باہر تقریباﹰ ساٹھ فیصد سے زیادہ سمندری علاقے ہیں۔ اس سے قبل تحفظ کے حوالے سے بنائے گئے اصول بہت کم ہی علاقوں پر لاگو ہوتے تھے۔ اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا کہ 67 ممالک نے ایک ہی دن میں اس معاہدے پر دستخط کیے، جن میں امریکہ، چین، آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، میکسیکو اور پورییورپی یونین بھی شامل ہیں۔
ع ا / م م ( اے پی، اے ایف پی)