جرمنی، ٹرین لائن مکمل طور پر ہائیڈروجن پر منتقل
25 اگست 2022جرمن شہر ہیمبرگ کے قریب 14 ایسی ٹرینیوں کی سروس شروع ہو گئی ہے، جنہیں صرف ہائیڈروجن توانائی سے آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ ٹرینیں فرانسیسی کمپنی آلسٹوم نے جرمنی میں تیار کی ہیں۔ بدھ کے روز لوئر سیکسنی کے ریاستی وزیر اعلیٰ اشٹیفن وائل نے بریمرفوُرڈے نامی قصبے میں اس ہائیڈروجن لائن کا افتتاح کیا۔
اشٹیفن وائل کا اس موقع پر کہنا تھا، ''یہ منصوبہ ایک عالمی مثال قائم کر رہا ہے۔ یہ ایک کامیاب تبدیلی کی مثال ہے، جو میڈ اِن لوئر سیکسنی کی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی ریاست قابل تجدید توانائی کی طرف کامیابی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے اور ٹریفک نظام کو ماحول دوست بنایا جا رہا ہے۔
مقامی ریل نیٹ ورک کے مطابق اس منصوبے کا مقصد سالانہ تقریباً آٹھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنا ہے۔ لوئیر سیکسنی کے ریل نیٹ ورک (ایل این وی جی) کا کہنا ہے، ''ہمارے پاس ڈیزل انجن سے چلنے والی 126 ٹرینیں ہیں، جنہیں ہم لوئر سیکسنی میں مختلف لائنوں پر استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ہم مزید ڈیزل ٹرینیں نہیں خریدیں گے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مزید کچھ کیا جا سکے۔ ہمیں یقین ہے کہ ڈیزل ٹرینیں مستقبل میں معاشی طور پر قابل عمل نہیں رہیں گی۔‘‘
فرانس میں ڈیزائن اور جرمنی میں تیار کردہ
اس منصوبے کی مالیت 93 ملین یورو ہے۔ اس میں ان ٹرینوں کو جنوبی فرانسیسی قصبے تارب میں ڈیزائن کرنا اور انہیں جرمن علاقے زالسگیٹر میں اسمبل کرنا شامل تھا۔ جرمنی کی خلائی ایجنسی 'ڈی ایل آر‘ کے ''انسٹی ٹیوٹ فار کنسیپٹ وہیکلز‘‘ نے بھی اس تحقیق میں حصہ لیا ہے۔
پروجیکٹ مینیجر اشٹیفن شرنک کا کہنا تھا، ''دن کا کوئی بھی وقت ہو، مسافر ہائیڈروجن کی بدولت اس راستے پر سفر کریں گے۔‘‘ حکام کے مطابق ہائیڈروجن ریل گاڑیوں سے صفر کاربن ڈائی آکسائڈ والا ریلوے سسٹم متعارف کروایا جا سکتا ہے۔ اشٹیفن شرنک کے مطابق جرمنی میں 25 سو سے تین ہزار کے درمیان ٹرینیں ڈیزل انجن سے چلائی جاتی ہیں اور مستقبل میں ان تمام کو ہائیڈروجن پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ہائیڈروجن الیکٹرک ٹرینوں کا متبادل
یہ ٹرینیں خالص ہائیڈروجن ایندھن کے ساتھ چلتی ہیں۔ ہوا سے آکسیجن اکٹھی کی جاتی ہے اور دو فیول سیل اس کو برقی رو میں تبدیل کرتے ہیں۔ اس طرح بجلی کی پیداوار کے وقت بطور فضلہ صرف پانی کے بخارات اور حرارت پیدا ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب صفر کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہے۔
یہ نظام بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں یا بجلی کے مرکزی گرڈ سے منسلک ٹرینوں کے برعکس اندرونی احتراقی انجن کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ انجن بجلی بنانے کے لیے مسلسل ہائیڈروجن اور ہوا کا استعمال کرتا ہے اور خالی ہونے پر اسے ہائیڈروجن سے بھرنا پڑتا ہے۔ اس میں لگی بیٹریاں اپنے اندر ذخیرہ شدہ کیمیائی توانائی کا استعمال کرتی ہیں۔
جاپان کی ٹویوٹا وہ پہلی کمپنی تھی، جس نے اپنی ہائبرڈ کاروں کے ساتھ جزوی طور پر برقی نقل و حرکت کے ساتھ ایک بڑی تجارتی کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد سے دنیا کی کمپنیاں اپنی توجہ ہائیڈروجن ایندھن پر مرکوز کر چکی ہیں۔
ہالیم مارک (ا ا / ک م)