1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ڈونلڈ ٹرمپ کے نشانے پر

19 جنوری 2017

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی پر تو پہلے ہی تنقید سامنے آ چکی ہے۔ اب ٹرمپ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اخراجات میں جرمن تعاون کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا ہے۔

https://p.dw.com/p/2W2cQ
Kombobild Merkel Trump 2016 (picture alliance )

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جہاں تک نیٹو کے دفاعی اخراجات کی بات ہے، تو جرمنی اپنے وعدے کو پورا نہیں کر رہا۔ ٹرمپ کے ایک اہم مشیر نے کہا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کے کچھ شعبوں کو بہتر کیا جانا لازمی ہے کیونکہ اب وہ فرسودہ ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل ٹرمپ خود نیٹو کو ایک متروک اتحاد قرار دے چکے تھے۔ ٹرمپ کے بقول اس عسکری اتحاد کے رکن ممالک اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو دو فیصد حصہ نیٹو کو دینے کے اپنے ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ٹرمپ نے نکی ہیلی کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کیا ہے۔ ہیلی نے نیٹو کو ایک اہم اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں یہ بالکل بھی فرسودہ نہیں ہے۔

Belgien Nato-Russland-Rat ARCHIV
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gambarini

جرمن وزیر دفاع اُرزُولا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنے ایجنڈے کو واضح کریں، ’’ہم چاہتے ہیں کہ امریکا کو یہ علم ہونا چاہیے کہ اس کا ایجنڈا کیا ہے۔ سب سے اہم چیز قابل بھروسہ ہونا ہوتا ہے۔‘‘ فان ڈیئر لائن نے مزید کہا کہ جرمنی2017ء میں اپنے عسکری اخراجات میں دو ارب یورو کا اضافہ کرے گا، جو مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً 1.22 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح 2020ء تک جرمن دفاعی بجٹ کی سالانہ مالیت 39 ارب یورو تک پہنچ جائے گی، ’’ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ لیکن یہ سب کچھ ہم ایک برس میں نہیں کر سکتے۔‘‘

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں فون کر کے یقین دلایا ہے کہ امریکا نیٹو کے ساتھ تعاون پہلے کی طرح جاری رکھے گا، ’’مجھے مکمل یقین ہے کہ امریکا نیٹو کی طرف سے سلامتی کی ضمانت کے طور پر اپنا تعاون جاری رکھے گا۔‘‘ یورپ میں دہشت گردی کی روک تھام میں ناکامی کے حوالے سے نیٹو پر ٹرمپ کی تنقید کے جواب میں اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ عسکری اتحاد انسداد دہشت گردی کے کارروائیوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں دائرہ کار کو وسیع بنانے پر کام کیا جا رہا ہے۔