جرمنی کی اقتصادی نمو میں غیر معمولی اضافہ
22 اکتوبر 2010آئی ایم ایف کی جانب سے جرمنی کی اقتصادی ترقی کے لئے لگائے گئے اب تک کے اندازوں سے یہ شرح ایک عشاریہ 9 فیصد زیادہ ہے، جو کسی ایک ملک کی اب تک کی اقتصادی ترقی کی سب سے بڑی مثال ہے۔ ایک سال پہلے تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ عالمی اقتصادی بحران کے اس دور میں جرمنی ایک دم سے اپنی شرح نمو کو تین فیصد سے بھی زیادہ بڑھا لے گا اور اس طرح یورپی یونین کی تمام 27 رکن ریاستوں کی اوسط شرح نمو کے مقابلے میں جرمنی کی اقتصادی ترقی دوگنی ہو جائے گی۔
وفاقی جرمن وزیر اقتصادیات رائنر بروڈرلے نے فخریہ انداز میں برلن حکومت کی اقتصادی کار کردگی اور ملک کی ترقی کے اندازوں کے بارے میں پریس کو بیان دیتے ہوئے کہا ’اقتصادی ترقی اپنے عروج پر ہے۔ ہم رواں برس تین اعشاریہ چار فیصد شرح نمو کی توقع کر رہے ہیں۔ اقتصادی ترقی کی اتنی بلند سطح اس سے قبل اور جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے اب تک صرف ایک بار دیکھنے میں آئی تھی۔ 2006ء میں بھی ہماری اقتصادی ترقی کی شرح تین اعشاریہ چار فیصد رہی تھی۔ اس اعتبار سے جرمنی یورپ کا اقتصادی انجن ہے‘۔
جرمن وزیر اقتصادیات کے مطابق اس مثالی اقتصادی ترقی کی وجہ کسی حد تک عالمی اقتصادی بحران میں پائی جانے والی بہتری بھی ہے تاہم اس کی بنیادی وجہ جرمن صنعت اور تجارت ہے۔ سرمایہ کاری کا شعبہ پھل پھول رہا ہے، جس سے روزگار کی منڈی کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
جرمن وزیر اقتصادیات کے بقول’ہماری مضبوط برآمدات حکومتی حکمت عملی کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ اس کی وجہ متعدد ایسے فیصلے ہیں، جو انفرادی طور پر کمپنی مالکان یا آجرین نے کئے ہیں۔ ہم کرنسی کی کوئی ہیر پھیر نہیں کرتے، ہمارے ہاں تامینی اقدامات نہیں کئے جاتے، نہ ہی ہم ایسی تجارت کرتے ہیں، جو دیگر تجارتی پارٹنرز پر بوجھ بنے۔ ہم صاف ستھرے اور منصفانہ مقابلے پر یقین رکھتے ہیں۔ نہ صرف برآمدات بلکہ درآمدات میں بھی ہمارا ملک چوٹی پر ہے اور اس طرح ہم اپنے ساتھی ملکوں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔‘
جرمن حکومت آئندہ برس یعنی 2011ء میں اقتصادی کارکردگی میں محض ایک اعشاریہ آٹھ فیصد اضافے کی توقع کر رہی ہے۔ رائینر بروڈرلے نے کہا ہے کہ اقتصادی شعبے میں خطرات کے مقابلے میں امکانات زیادہ ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی