جرمنی کے بعد سپین بھی سیمی فائنل میں پہنچ گیا
4 جولائی 2010سست رفتاری سے ابتداء ، پینلٹی کک کا ڈرامہ اور پھر تابڑ توڑ حملے ، لیکن نوے منٹ میں صرف ایک گول اور وہ بھی ری باؤنڈ کے ذریعے۔ یہ ہے گزشتہ روز کھیلے جانے والے دوسرے کوارٹر فائنل کی روداد، جو سپین اور پیراگوائے کے درمیان کھیلا گیا۔ سپین نے پیراگوائے کے خلاف ایک صفر سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم متاثر کن کھیل پیش نہ کر سکی۔ ہسپانوی فارورڈ ’ڈیوڈ ویا‘ نے میچ کا واحد گول کھیل کے83 ویں منٹ میں کیا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یورپی چیمپئن سپین فٹ بال کے عالمی کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر پایا ہے۔ میچ میں کئی سنسنی خیز مرحلے آئے۔ تین منٹ کے اندر اندر دونوں ٹیموں کو پینلٹی ککس ملیں لیکن کوئی بھی گول نہ ہو سکا۔
سپین کی ٹیم کے کوچ ویسنتے دیل بوسکے نےکھیل کے اختتام پرکہا کہ گول کرنے کے کئی مواقع ملے لیکن ٹیم ان سے فائدہ نہ اٹھا سکی۔ تاہم اب سپین دنیا کی چار بہترین ٹیموں میں شامل ہے اور وہ اس کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ڈیل بوسکے نے مزید کہا کہ جرمنی اس وقت ٹورنامنٹ کی مضبوط ترین ٹیم ہے اور اس کے ساتھ سیمی فائنل آسان نہیں ہو گا۔ جرمنی اور سپین کا سیمی فائنل سات جولائی کو ڈربن میں کھیل جائے گا۔
پیراگوائے کے کوچ گیراردو مارٹینو نے کہ ان کی ٹیم توقع کے مطابق کھیل پیش نہ کر سکی لیکن اس کے باوجود وہ کھلاڑیوں کو ان کی کارکردگی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جہاں سپین پہلی مرتبہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے وہیں پیراگوائے کی ٹیم کو بھی ورلڈ کپ کی آٹھ بہترین ٹیموں میں شامل ہونے کا اعزاز پہلی مرتبہ حاصل ہوا ہے۔ پیراگوائے کے کوچ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ اس شکست کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیں گے؟ تو47 سالہ گیراردو مارٹینو کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ابھی کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ٹورنامنٹ میں ٹیم کی کارکردگی متاثر کن رہی ہے۔
اس سے قبل 1950ء میں برازیل میں ہونے والے ورلڈ کپ میں سپین کی ٹیم چوتھے نمبر پر آئی تھی۔ تاہم اس وقت سیمی فائنلز نہیں ہوتےتھے بلکہ چار ٹمیوں پر مشتمل ایک فائنل گروپ ہوا کرتا تھا۔ اس کے علاوہ چار مرتبہ سپین کی ٹیم کوارٹر فائنل تک پہنچ پائی ہے۔
منگل چھ تاریخ کو فیفا ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل ہالینڈ اور یورگوائے کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ سات تاریخ کو جرمنی اور سپین ایک دوسرے کے مد مقابل ہونگے۔ اس سے قبل جرمنی اور سپین کے درمیان بیس میچز ہو چکے ہیں، جن میں جرمنی نے سپین کو آٹھ میں شکست دی، چھ میچ برابر رہے اور چھ میں سپین نے کامیابی حاصل کی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل