جرمنی کے جنگلاتی رقبے میں صرف تین سال میں پانچ فیصد کمی
21 فروری 2022خلائی سائنس کے جرمن مرکز ڈی ایل آر کی طرف سے پیر اکیس فروری کے روز شہر ایسن میں بتایا گیا کہ جنوری 2018ء سے لے کر اپریل 2021ء تک کے دوران ملک میں تقریباﹰ پانچ فیصد تک جنگلات ختم ہو گئے۔ جرمن ایروسپیس سینٹر کے مطابق سیٹلائٹس کے ذریعے اتاری گئی تازہ ترین تصاویر کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ ملک میں تقریباﹰ پانچ لاکھ ایک ہزار ہیکٹر رقبے پر موجود جنگلات اب ناپید ہو چکے ہیں۔
جرمنی میں جنگل کم کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟
اس مرکز کے مطابق، ''ملک میں جنگلاتی رقبے کے اس تیز رفتار خاتمے کی بنیادی وجہ حالیہ برسوں میں مسلسل خشک سالی اور غیر معمولی حد تک شدید گرم موسمی حالات بنے، جن کے نتیجے میں ان جنگلات پر نقصان دہ کیڑوں کے حملوں میں بھی شدت آ گئی تھی۔‘‘
وسطی جرمنی کے جنگلات سب سے زیادہ متاثر
زمین پر آنے والی تبدیلیوں کے مشاہدے کے لیے قائم ارتھ آبزرویشن سینٹر (EOC) سے منسلک جرمن ایروسپیس سینٹر کے شہر اوبر فافن ہوفن میں کام کرنے والے ریسرچ گروپ نے بتایا کہ جرمنی میں جنگلاتی رقبے کے خاتمے کے لیے جن تصاویر سے مدد لی گئی، وہ یورپی کوپرنیکس پروگرام کے سیٹلائٹ سینٹینل ٹو اور امریکی سیٹلائٹ لینڈسیٹ آٹھ کے ذریعے حاصل کی گئی تھیں۔
اس تحقیقی جائزے سے پتہ چلا کہ جرمنی میں جنگلاتی رقبے کے مسلسل ختم ہوتے جانے کے عمل سے سب سے زیادہ متاثر ملک کے وسطی حصے کے جنگلات ہوئے ہیں۔
جنگلات کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے کا منصوبہ
یہ جرمن علاقہ مغرب میں بیلجیم کے ساتھ سرحد کے قریب آئفل کے خطے سے لے کر وفاقی صوبے تھیورنگیا اور ہارٹس کے پہاڑوں اور سیکسن سوئٹرزلینڈ کی پہاڑیوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مشرق میں یہی جرمن علاقہ چیک جمہوریہ کے ساتھ سرحد کے قریب ایک بڑے نیشنل پارک تک بھی پھیلا ہوا ہے۔
سب سے زیادہ جنگلاتی نقصان صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں
ڈی ایل آر نے بتایا کہ جنگلاتی رقبے کے خاتمے کے اس عمل میں سب سے زیادہ نقصان صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہوا، جو جرمنی کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ بھی ہے۔
عالمی سطح پر جنگلات کا خاتمہ، تمام گزشتہ ریکارڈ ٹوٹ گئے
اس صوبے میں گزشتہ تین برسوں کے دوران صنوبر کی ایک خاص قسم کے درختوں والے جنگلات کا ایک چوتھائی سے بھی زیادہ حصہ ختم ہو گیا۔ چند علاقوں میں تو ایسے جنگلات کے دو تہائی حصے کا خاتمہ دیکھنے میں آیا۔
نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے
ماہرین کے مطابق جرمنی میں یہ جنگلاتی رقبہ اس لیے ختم ہوا کہ بہت سے واقعات میں تو ان جنگلات کے درخت مرنا شروع ہو گئے۔ اس کے علاوہ کئی جگہوں پر ان درختوں کو ہنگامی بنیادوں پر کاٹنا بھی پڑا۔
ڈی ایل آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''عام طور پر کسی بھی جنگل کا مکمل طور پر کاٹا جانا وہ حتمی اقدام ہوتا ہے، جس کا وسیع تر بیماریاں اور کیڑے لگ جانے کے بعد فیصلہ آخری حل کے طور پر کیا جاتا ہے، تاکہ ایسی نباتاتی بیماریاں دیگر جنگلات تک نہ پھیلیں۔‘‘
م م / ع س (ڈی پی اے، ڈی ایل آر)