جرمن اتحاد: سابقہ مشرقی جرمنی کے کاروباری خاندانوں کی واپسی
2 اکتوبر 2020یہ تقریباً اڑتالیس برس قبل کی بات ہے، بہار کا موسم تھا، جب سابقہ مشرقی جرمنی میں پیانو سازی کے خاندانی کاروبار کرنے والے انگبیرٹ بلؤتھنر ہاسلر کی زندگی کو ان الفاظ نے بدل دیا۔ وہ الفاظ تھے، '’حکومت کو آپ کی کمپنی درکار ہے۔‘‘ یہ الفاظ سابقہ مشرقی جرمن حکومت کے ایک اہلکار نے ادا کیے اور یوں بلؤتھنر خاندان کے کاروبار پر خزاں پھیل گئی۔ ان کا کاروبار ہتھیا لیا گیا اور حکومتی انتظام میں چلا گیا۔ ایسے ہی الفاظ کئی دوسرے خاندانوں بشمول 'ٹےکانے‘ اور 'کاٹھے‘ خاندان کے افراد کو بھی سننے پڑے۔ پھر ان کا کاروبار قومیا لیا گیا۔ یہ کاروبار بڑے، درمیانے اور چھوٹے درجے کے تھے۔
کاروبار قومیانے کا سلسلہ
سابقہ مشرقی جرمنی کے چانسلر ایرش ہونیکر نے اپنی سیاسی جماعت سوشلسٹ یونٹی پارٹی آف جرمنی کے سن 1972 فروری میں ہونے والے اجلاس میں واضح کیا کہ اس ملک میں سرمایہ داری کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد اُسی برس گیارہ ہزار آٹھ سو بڑے، درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار قومیا لیے گئے اور ان کا انتظام حکومتی اہلکاروں نے سنبھال لیا۔ اس قومیانے کے عمل میں ورکرز اور خصوصی ہنرمند افراد کو اِن کاروبار میں ان کی ملازمت پر برقرار رکھا گیا۔ قومیائے گئے کاروبار کے سبھی مالکان کو ان کے ہی کاروبار میں اعلیٰ ملازمتیں دینے کی پیشکش بھی کی گئی اور بعض نے اچھے دنوں کی امید میں ان ملازمتوں کو قبول بھی کرلیا تھا۔
مزید پڑھیے: سابقہ مشرقی جرمن ریاست کا صنعتی شعبہ، کھنڈرات کیسے بنا؟
نجی کاروبار کی جگہ بڑے حکومتی ادارے
جرمن اتحاد کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر سابقہ مشرقی جرمنی میں قومیائے گئے کاروبار سے متعلق ایک نمائش کا اہتمام برلن میں کیا گیا۔ اس نمائش کا انتظام 'فاؤنڈیشن برائے فیملی بزنس‘ نے کیا۔ اس میں کئی تصاویر کے ساتھ ساتھ پرانے کاروبار کی ملکیت کے دستاویز بھی رکھے گئے تاکہ عام لوگوں کو احساس ہو کہ کمیونسٹ ریاست میں خاندانی کاروبار کرنے والوں کو کیسے کیسے مصائب اور مشکلات کا سامنا تھا۔ زیادہ تر متاثرہ کاروباری خاندان برلن، تُھورنگیا اور سیکسن علاقوں میں مقیم تھے۔ ایسے کاروبار عالمی جنگ دوم کے خاتمے کے بعد سابقہ کمیونسٹ سوویت یونین کے ایما پر تشکیل پانے والی مشرقی جرمن حکومت نے قومیا لیا تھا۔ ان کاروبار کے حاملین بتدریج اور آہستہ آہستہ سابقہ مغربی جرمنی منتقل ہوتے چلے گئے۔
کاروبار خاندان کی منتقلی
سابقہ مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والا کاسمیٹک بزنس 'ویلا‘ مغربی جرمن شہر ڈارم اشٹاڈ منتقل ہو گیا۔ ’ٹےکانے‘ کمپنی نے اپنا سارا کاروبار پہلے مغربی جرمن مقام ویئرزن منتقل کیا اور پھر اس کی ازسرنو منتقلی ڈسلڈورف کر دی۔ رائنیکر اے جی اور آٹو یونین اے جی اداروں نے میونخ کو اپنا مرکز بنایا۔ اس کاروباری مہاجرت کے دور رس اثرات مغربی جرمن اقتصاد پر مرتب ہوئے۔ ایسے کاروبار سے منسلک افراد کی پیشہ وارانہ معلومات کا بھرپور فائدہ اٹھایا گیا۔ تاریخ دان ویرنر ایبلشاؤزر کے مطابق سابقہ مشرقی جرمنی کے اقتصادی زوال میں کاروباری خاندانوں کی مہاجرت بھی اہم تھی۔
نئی شروعات
سابقہ مشرقی جرمنی میں کاروباری خاندانوں کو حکومتی ڈکٹیشن کے تحت بھی پروڈکشن کرنا پڑتی تھی اور حکم عدولی کے سخت نتائج کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس میں کاروبار کی ضبطگی اور خاندان کا چپکے سے مغربی جرمنی منتقل ہونا ایک مجبوری تھی۔ بیکنگ کے کاروبار سے منسلک تھیلے اور ان کی بیوی کاٹھے آخری وقت تک حالات سے لڑتے رہے لیکن پھر انہیں بھی مہاجرت اختیار کرنا پڑی۔ اب جرمنی میں ان کا کاروبار پھر وسعت اختیار کر چکا ہے۔ اب یہ تھیلے کی جگہ کاٹھے کے نام سے کاروبار کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ جرمنی میں بیکنگ کا دوسرا بڑا نام ہے۔ پہلے مقام پر ڈاکٹر اوئٹکر نامی بزنس ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نئے نازی پراپرٹی نہ خریدیں، پانچ مشرقی جرمن صوبے مل کر سرگرم
جرمن اتحاد کے بعد کئی کاروبار پھر سے خاندانوں کو واپس کر دیے گئے ہیں لیکن انہیں سنبھالنے اور بحالی میں خاصی مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی خاندانی کاروبار کرنے والے افراد نے سابقہ کاروبار کو پھر سے شروع کرنے سے دوری اختیار کر رکھی ہے۔
ع ح، ع آ (زابینے کِنکارٹز)