جعلی خبروں سے متعلق سخت قوانین والے ایشائی ممالک
کئی ممالک میں جعلی خبروں یا ’فیک نیوز‘ کی گونج کچھ عرصے سے سنی جارہی ہے۔ ناقدین کے خیال میں اس کا مقصد حکومت مخالف رپورٹوں کو دبانا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ جعلی خبروں سے متعلق ایشیائی ممالک میں کیا کیا جا رہا ہے۔
ملائیشیا
ملائیشیا کے قانون کے مطابق اگر جعلی خبر سے ملائیشیا کے کسی شہری کو نقصان پہنچتا ہے تو اس خبر پھیلانے والے کو 123,000 ڈالر جرمانہ اور چھ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ سزا خبر رساں اداروں، ڈیجیٹل اشاعت اور سوشل میڈیا کے ذریعے خبر پھیلانے والوں پر بھی لاگو ہوتی ہے۔
بھارت
بھارت میں گزشتہ دنوں وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک اعلان کیا گیا تھا جس کے مطابق ایسے صحافیوں کے، جو حکومت کے خلاف جعلی خبر پھیلانے میں ملوث ہوں یا ان پر شبہ ہو، پریس کارڈ کو منسوخ کرتے ہوئے تحقیقات کی جائیں گی ۔صحافتی حلقوں کی جانب سے اس کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا گیا اور شدید مذمت کی گئی جس کے بعد ملکی وزیر اعظم نریندری مودی کے کہنے پر یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
سنگا پور
سنگاپور میں ملکی پارلیمانی کمیٹی ’دانستہ طور پر آن لائن جھوٹ پھیلانے‘ کے خلاف اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔ آزادی اظہار رائے سے متعلق پہلے سے ہی سخت قوانین کا حامل یہ ملک اب اس حوالے سے مئی کے مہینے میں نئے قوانین معتارف کرائے گا۔
فلپائن
اس ملک میں غلط معلومات پھیلانے والے کو 20 سال تک قید کی سزا دیے جانے کا نیا قانون متعارف کروانے کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل فلپائنی صدر ،حکومت مخالف خبر دینے والے اداروں کو بھی جعلی خبر رساں ادارے قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔
تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں پہلے ہی سائبر سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی سخت قوانین موجود ہیں۔ ان قوانین کے تحت غلط یا جعلی خبر پھیلانے والوں کو سات برس تک کی سزائے قید دی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ ملکی شاہی خاندان کے خلاف ہتک آمیز بیان یا خبر دینے کے خلاف بھی سخت قوانین موجود ہیں۔
پاکستان
پاکستان میں ’سائبر کرائم ایکٹ‘ سن 2016 میں منظور کیا گیا جس کے مطابق نفرت انگیز مواد، اسلام یا مذہبی شخصیات کی ہتک پر مبنی مواد، خواتین کے وقار کے منافی مواد کی نشر و اشاعت کے علاوہ دشت گردی یا اس کی سازش پھیلانے والوں کو بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔