جماعت الدعوہ کے سربراہ کی رہائی کا فیصلہ برقرار
25 مئی 2010حافظ سعید پر الزام ہے کہ وہ کالعدم عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے اب بھی وابستہ ہیں، جسے ملک کے اندر اور باہر دہشت گردانہ کارروائیوں کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ناصر الملک نے منگل کو اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ ثبوت نہ ہونے کی صورت میں کسی شہری کی آزادی سلب نہیں کی جا سکتی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حافظ سعید اور ان کی تنظیم جماعت الدعوہ کا نام 2008ء کی اس فہرست میں شامل کیا تھا، جس میں دہشت گردی کی معاونت کرنے والے افراد اور تنظیموں کے نام درج تھے۔ اس اقدام کے بعد لاہور میں حافظ سعید کو گرفتار کیا گیا۔ بعد میں گرفتار شدہ حافظ سعید کی رہائی کا فیصلہ لاہور کی ہائی کورٹ نے سنایا تھا۔ اس فیصلے کی خلاف پنجاب کی صوبائی اور پاکستان کی وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں، جو اب شواہد نہ ہونے کی بناء پر مسترد کر دی گئی ہیں۔
حافظ سعید نے مبینہ طور پر 90 ء کی دہائی میں لشکر طیبہ کی بنیاد رکھی تھی، جس کا مقصد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کارروائیاں کرنا تھا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے اس تنظیم پر 2002ء سے پابندی ہے۔ حافظ سعید کا البتہ مؤقف ہے کہ وہ عسکری کارروائیوں سے وابستہ نہیں اور محض سماجی بہبود کے کام سرانجام دیتے ہیں۔ سعید کی تنظیم جماعت الدعوہ کے ترجمان یحیٰ مجاہد کے مطابق عدالتی فیصلے سے ثابت ہوگیا ہے کہ ان کی تنظیم کا دہشت گردی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
حافظ سعید کی گرفتاری اور بھارت کی جانب سے ان کی حوالگی کے مطالبے میں شدت ممبئی حملوں کے بعد آئی تھی۔ بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ حافظ سعید بھی اُن حملوں کے ذمہ دار ہیں، جن میں ایک سو چھیاسٹھ افراد مارے گئے تھے۔ نئی دہلی حکومت کے مطابق لشکر طیبہ کے دس دہشت گردوں نے پاکستانی خفیہ اداروں کی معاونت سے اس کے اقتصادی مرکز کہلانے والے ممبئی شہر پر دھاوا بولا تھا۔ ان حملوں کے واحد زندہ بچ جانے والے ملزم اجمل قصاب کو مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
حافظ سعید کی رہائی کے عدالتی فیصلے پر بھارت کی جانب سے افسوس ظاہر کیا گیا ہے۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ نروپما راؤ کے بقول:’’ہم حافظ محمد سعید کو ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک سمجھتے ہیں۔‘‘ سیاسی مبصرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ حافظ سعید کی رہائی کے عدالتی فیصلے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سفارتی رابطوں اور اُس امن عمل پر اثر نہیں پڑے گا، جو حالیہ سارک سربراہ کانفرنس کے دوران پاکستانی اور بھارتی وُزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد سے پھر بحال ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی