جمو ں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ رہا
24 مارچ 2020سابق وزیر اعلی کو گزشتہ سال اگست میں سینکڑوں دیگر سیاست دانوں کے ساتھ اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا، جب نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے جموں کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس چھوڑ کر سیاست میں داخل ہونے والے شاہ فیصل سمیت سینکڑوں سیاسی رہنما اور نوجوان اب بھی جیلوں میں ہیں۔
عمر عبداللہ کو پہلے کسی الزام کے بغیر حراست میں رکھا گیا تاہم چھ ماہ کے بعد ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر دیا گیا۔ اس قانون کے تحت کسی شخص کو بغیر مقدمہ چلائے دو سال تک قید میں رکھا جا سکتا ہے۔ حکومت نے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ عوام کو کسی بھی موضوع پر متاثر کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے امن و قانون کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ عمر عبداللہ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔
عمر عبداللہ کی بہن سارہ عبداللہ نے اپنے بھائی کو حبس بے جا میں رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر رکھی تھی، جس پرسپریم کورٹ نے اٹھارہ مارچ کو مودی حکومت سے ایک ہفتہ کے اندر یہ بتانے کے لیے کہا تھا کہ وہ عمرعبداللہ کو رہا کرنا چاہتی ہے یا نہیں اور اگر چاہتی ہے تو فوراً رہا کرے۔
عدالت نے اسی کے ساتھ کہا تھا کہ اگر وہ عمر عبداللہ کو رہا نہیں کرتی ہے تو اس کے خلاف ان کی بہن سارہ عبداللہ کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر اگلے ہفتے سماعت شروع کر دے گی۔ مودی حکومت نے سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے ایک ہفتہ کی مہلت ختم ہونے سے ایک دن قبل ہی عمر عبداللہ کو رہا کر دیا۔
عمر عبداللہ نے اپنی رہائی کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا، ”مصیبت کی گھڑی میں مسلسل میرا ساتھ دینے کے لیے میں جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے اپنے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہمارے سامنے ایک طویل اور کھٹن راستہ ہے لیکن جموں و کشمیر کی خوش حالی کے لیے ہم سب مل کر کام کریں گے۔“
ایک دوسری ٹویٹ میں انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا”آٹھ ماہ میں پہلی مرتبہ ابا، امی کے ساتھ لنچ کیا۔ مجھے یاد نہیں پڑتا ہے کہ میں نے اس سے بہتر کھانا کبھی کھایا ہو۔"
میڈیا کے ساتھ اپنی پہلی بات چیت میں سابق وزیر اعلی نے کہا کہ ان کی رہائی اس وقت تک مکمل نہیں ہو گی جب تک جموں و کشمیر کے تمام رہنماوں کو رہا نہ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا، ”مجھے امید ہے کہ حکومت تمام رہنماوں کی رہائی کے لیے اقدامات کرے گی۔“ انہوں نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کو فوراً بحال کرنے کی بھی اپیل کی۔
بائیں بازو کے رہنما سیتارام یچوری نے عمر عبداللہ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے محبوبہ مفتی، شاہ فیصل، جموں و کشمیر اور اس سے باہر کی جیلوں میں بند ہزاروں دیگر قیدیوں کو بھی فوراً رہاکرنے کا مطالبہ کیا۔