1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں کشمیر: گاؤں کے دفاعی رضاکاروں کا اغوا اور قتل

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
8 نومبر 2024

بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں گاؤں کے دو دفاعی رضا کار اور دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ دفاعی رضاکاروں کی ہلاکت کی ذمہ درای کشمیر ٹائیگر نامی ایک گروپ نے لی ہے۔

https://p.dw.com/p/4mme9
بھارتی سکیورٹی فورسز
وادی کشمیر کے سوپور قصبے میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا تھا اور جمعے کے روز دو عسکریت پسندوں کو تصادم میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا تصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance

بھارت کے انتظام متنازعہ خطہ جموں و کشمیر میں حالیہ مہینوں میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے درمیان گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے، جس میں دو عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

جمعے کے روز بھارتی سکیورٹی فورسز کے حکام نے ضلع بارہمولہ میں تصادم کے دوران دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔ اس سے پہلے جمعرات کی رات کو پولیس نے کہا تھا کہ سوپور میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا پتہ چلا ہے، جن کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا۔

جمعے کی صبح کشمیر زون پولیس نے ایکس پر اپنی پوسٹ  میں بتایا، "سوپور تصادم میں دو عسکریت پسندوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ شناخت اور تعلق کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ مجرمانہ مواد، اسلحہ اور گولہ بارود بھی ان سے برآمد کیا گیا ہے۔"

ڈیفنس گارڈز کا اغوا اور قتل

حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کا پہلا واقعہ جمعرات کے روز ضلع کشتواڑ کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں سے دو دفاعی رضا کاروں کو  پہلے اغوا کیا گیا اور پھر قتل کر دیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت نذیر احمد ولد محمد خلیل اور کلدیپ کمار ولد امر چند کے طور پر کی گئی ہے۔

تاہم ان دونوں کی ابھی تک لاش نہیں ملی ہے اور حکام نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا۔ ایک قدرے غیر معروف گروپ 'کشمیر ٹائیگرز' نے متاثرین کی لاشوں کی تصاویر شیئر کی ہیں اور اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

مقامی حکام کے مطابق نذیر اور کلدیپ دونوں اپنے مویشی جنگل میں چرانے گئے تھے اور وہیں سے انہیں اغوا کیا گیا۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کلدیپ کے بھائی پرتھوی نے کہا، "ہمیں اطلاع ملی ہے کہ میرے بھائی اور احمد کو دہشت گردوں نے اغوا کر کے قتل کر دیا ہے۔ وہ گاؤں کے دفاعی محافظ تھے اور حسب معمول مویشی چرانے گئے تھے۔"

ویلیج ڈیفنس گارڈز کے کارکن
جموں کے علاقوں میں رضاکارانہ 'ویلیج ڈیفنس گارڈز' کی سروسز کا آغاز کیا ہے۔ اس کے تحت نوجوان اپنے گاؤں کی حفاظت کے لیے اپنی مرضی سے خدمات پیش کرتے ہیں اور بھارتی فوج انہیں اس کے لیے تربیت فراہم کرتی ہےتصویر: DW

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور دیگر حکام نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ جموں کے علاقوں میں شدت پسندوں کے حملوں میں اضافے کے بعد مقامی حکام کی مدد سے دیہی علاقوں کے لوگوں نے اپنی حفاظت کے لیے رضاکارانہ "ڈیفنس گارڈز" کی سروسز کا آغاز کیا ہے۔ اس کے تحت نوجوان اپنے گاؤں کی حفاظت کے لیے اپنی مرضی سے خدمات پیش کرتے ہیں اور بھارتی فوج انہیں اس کے لیے تربیت فراہم کرتی ہے۔

کشتواڑ کے مختلف علاقوں میں مظاہرے

گاؤں کے دو رضا کار محافظوں کی ہلاکت کے بعد کشتواڑ کے مختلف علاقوں میں احتجاج شروع ہوا، جہاں مظاہرین نے مقامی آبادی میں اعتماد بحال کرنے کے لیے ہلاکتوں میں ملوث افراد کو "فوری طور پر ختم کرنے" کا مطالبہ کیا۔

بطور احتجاج دراب شالہ علاقے میں سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دیں۔

علاقے کے مکینوں نے اور سناتن دھرم سبھا نے ان ہلاکتوں کے خلاف کشتواڑ میں مکمل بند کی کال دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کشتواڑ کے عام لوگوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ بند کی کال کی مکمل حمایت کریں اور اپنے تمام کاروباری ادارے، تعلیمی ادارے اور دکانیں بند رکھیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر: اختیارات کے بغیر انتخابات سے کیا حاصل ہو گا؟