’جمہوریت‘ کے نو اراکین باضابطہ طور پر گرفتار
5 نومبر 2016ترک حکام نے باضابطہ طور پر اپوزیشن کے معتبر اخبار جمہوریت کے نو اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں عملے کے اراکین اور صحافی بھی شامل ہیں۔ اب ان افراد کو دہشت گردی کی دفعات کا سامنا ہے۔ ایک ترک عدالت نے ان گرفتار شدگان سے مزید تفتیش مکمل کرنے کے لیے انہیں پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
ان نو گرفتارشدگان پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ رابطے اور حمایت رکھنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں امریکا میں مقیم ایردوآن مخالف جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطوں کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
جمہوریت اخبار کے ایڈیٹر انچیف مراد سابانچُو کو پچھلی پیر کے روز پولیس نے اپنی تحویل میں لیا تھا لیکن اب اُن کی گرفتاری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ ترکی کی پرائیویٹ نیوز ایجنسی ڈوگان ک مطابق معروف کارٹونسٹ موسیٰ کارد بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے شدید مخالف معروف کالم نگار قادری گُرسل بھی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیے گئے افراد میں شامل ہیں۔
ترکی میں جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد سے ذرائع ابلاغ کے 165 ادارے بند کرنے کے علاوہ 100 سے زائد صحافیوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ بائیں بازو کا اخبار جمہوریت سن 1924 میں قائم کیا گیا تھا۔
یہ گرفتاریاں کرد آبادی کے خلاف انقرہ حکومت کے کریک ڈان کو وسعت دینے کے بعد کی گئیں۔کرد نواز پارٹی کے شریک سربراہ صلاح الدین ڈیمیرٹاس کو پولیس نے کل جمعہ چار اکتوبر کو دیابکر شہر میں اُن کے مکان پر نظربند کر دیا تھا۔ اسی پارٹی کی شریک خاتون سربراہ فیگن یکسیکدا کو بھی سکیورٹی حکام نے انقرہ میں ان کے گھر پر پابند کر دیا ہے۔ ڈیمیرٹاس ترکی کی تیسری بڑی سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ہیں۔ اِس کی ترک پارلیمنٹ میں 59 نشستیں ہیں اور یہ کردوں کی مرکزی نمائندہ جماعت تصوہر کی جاتی ہے۔
امریکی محکمہء خارجہ کی جانب سے ان گرفتاریوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی جمہوریت پر ایک بڑی ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اقدامات کی وضاحت کرے۔ اُدھر یورپی یونین نے بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انقرہ حکومت سے کہا ہے کہ وہ جمہوری اقدار کا احترام کرے۔ تشویش کا اظہار یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈیریکا موگرینی اور توسیع کے کمشنر ژوہانس ہان کی جانب سے سامنے آیا ہے۔