جنوبی افریقہ میں نجی سیکیورٹی فرموں کی چاندی
28 مئی 2010فٹ بال کے غیر ملکی شائقین سمیت بین الاقوامی نشریاتی ادارے بھی اس حساس نوعیت کے ملک میں اپنی سلامتی کے لئے پولیس سے زیادہ بھروسہ انہی نجی کمپنیوں پر کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ بھی ہے کہ جنوبی افریقہ میں کبھی کبھی خود اعلیٰ پولیس اہلکار بھی اپنے تحفظ کے لئے نجی سیکیورٹی اداروں کے محتاج ہو جاتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی وزارت محنت کے پاس چار ہزار سات سو نجی سیکیورٹی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں، جن کے پاس تین لاکھ سے زائد تربیت یافتہ محافظ موجود ہیں۔ جنوبی افریقہ میں ایسی کمپنیاں زیادہ تر ان سفید فام شہریوں کی ملکیت ہیں، جن کی اکثریت نے ملکی فوج میں ملازمت سے فراغت کے بعد یہ منافع بخش کاروبار اپنا لیا تھا۔
ایسی ہی ایک نجی کمپنی کے منتظم بوب نکولس نے انکشاف کیا ہے کہ یہ کاروبار اس قدر زوروں پر ہے کہ اب ان کے پاس بھی محافظوں کی کمی ہو گئی ہے اور اسی لئے انہیں اب اپنے نئے گاہگوں سے معذرت کرنا پڑتی ہے۔ نکولس کے بقول نجی سلامتی کے ان اداروں کو زیادہ ٹھیکے دئے جارہے ہیں جنہیں کرکٹ کی انڈین پریمیئر لیگ اور امریکہ میں اوسکر ایوارڈز کے دوران ذمہ داریاں انجام دینے کا تجربہ ہے۔
فٹ بال کے دیوانے ایک طریقے سے اپنی جان پر کھیل کر جنوبی افریقہ آ تو رہے ہیں لیکن وہ اپنی سلامتی یقینی بنانے کی بھی حتی الامکان کوششیں کر رہے ہیں۔ بوب نکولس کے مطابق گاہکوں کی طرف سے ان سے مطالبے کئے گئے ہیں کہ انہیں انتہائی ماہر اور تربیت یافتہ ڈرائیوروں کے علاوہ ہمہ وقت تیار اور محض ایک بٹن دبانے پر ہمہ وقت دستیاب مسلح دستے فراہم کئے جائیں۔
جنوبی افریقہ کے قومی پولیس کمشنر بھیکی سیلی البتہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے جو تیاریاں کر رکھی ہیں، ان کے بعد فضا میں، زمین پر اور آبی علاقے میں پیش آنے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعے پر فوری طور پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ان کے اس دعوے سے قطع نظر زمینی حقائق خاصے تشویشناک ہیں۔ پچھلے سالوں کی طرح گزشتہ برس بھی جنوبی افریقہ میں مختلف نوعیت کے خونریز واقعات میں روزانہ بنیادوں پر ہلاکتوں کی اوسط تعداد پچاس کے قریب رہی تھی۔
غیر ملکیوں کا خیال ہے کہ اس ملک میں اگر لگ بھگ تین سو یورو کے عوض ایک تربیت یافتہ مسلح محافظ دستیاب ہو سکتا ہے، تو پھر صرف پولیس پر بھروسہ کرنے کا خطرہ مول کیوں لیا جائے۔
جنوبی افریقہ اپنے ہاں جرائم کی بھرمار کے حوالے سے دنیا بھر میں خاصا بدنام ہے۔ چھ سال قبل جب افریقی براعظم میں فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کا اعزاز اس ملک کے حوالے کیا گیا تھا، تب ہی سے وہاں کی حکومت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوششوں میں ہے کہ وہ اتنے بڑے پیمانے پر کھیلوں کے کامیاب اور محفوظ مقابلے منعقد کرانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جنوبی افریقہ کی حکومت اپنے اس مؤقف کے حق میں مثالیں یہ دیتی ہے کہ1994ء میں نفاذ جمہوریت کے بعد سے یہی ملک کرکٹ اور رگبی کے عالمی مقابلوں کی میزبانی بھی بڑی خوش اسلوبی سے نبھا چکا ہے۔
جنوبی افریقہ میں اگلے مہینے سے ملک بھر میں 44 ہزار پولیس اہلکار صرف ورلڈ کپ سے متعلق ذمہ داریوں کے لئے وقف کر دئے جائیں گے۔ تمام گیارہ صوبوں میں پولیس کو سریع الحرکت فورس کے سینکڑوں جوانوں کی معاونت بھی حاصل رہے گی۔
اگلے مہینے جنوبی افریقہ میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ میں حصہ لینے والی 32 ٹیموں کو آٹھ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ عالمی مقابلے گیارہ جون سے شروع ہو رہے ہیں۔ اس ورلڈ کپ میں اطالوی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک