1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ایشیا سخت موسموں کی لپیٹ میں

عاطف توقیر21 اگست 2008

جنوبی ایشیا میں موسمی سختیوں اور اس کے اثرات سے ہونے والی اموات ہمیشہ سے قابل ذکر رہی ہیں۔معاملہ شدید بارشوں کا ہو یا لینڈ سلائیڈنگ کا، زلزلے ہوں یا سمندری طوفان۔ہر سال بے شمار لوگ ان عوامل سے جاں بحق ہو جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/F297
سخت موسموں کے شکار جنوبی ایشائی ممالک کے پرچمتصویر: AP

جنوبی ایشیا جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ہے۔ شمال میں دنیا کے بلند ترین پہاڑوں کا ایک طویل سلسلہ ہے اور جنوب میں بحرِہند واقع ہونے کی وجہ سے شمالی علاقے عموماً لینڈ سلائیڈنگ جبکہ جنوبی علاقے سمندری طوفانوںکی زد میں رہتے ہیں ۔گزشتہ دو دہائی کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو بنگلہ دیش میں سمندری طوفانوں ، نیپال ،شمالی بھارت اور پاکستان میں لینڈ سلائیڈنگ اور شدید بارشوں سے ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے اور ذرائع آمد و رفت کو شدید نقصان پہنچا۔

SAARC Logo
علاقائی تعاون کی تنظیم سارک

2001میں بھارتی علاقوں کچھ اور گجرات جبکہ 2005 میں پاکستانی شمالی علاقہ جات اور کشمیر میں شدید زلزلے سے لاکھوں لوگ ہلاک ہوئے۔اسی طرح 2005اور 2007 میں پورے جنوبی ایشیا میں شدید بارشیں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا باعث بنیں اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔2007 خاص طور پر پورے جنوبی ایشیاء کے لئے مون سون کی بارشوں کے سلسلہ میں بےشمار لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بنا۔ لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کرنی پڑی۔

بھارتی حکومت کے مطابق2007 میں انڈیاکے204 اضلاع مون سون کی شدید بارشوں کی زد میں آئے 1.28ملین گھروں کو نقصان پہنچااور تقریباً 24ملین افراد متاثرہوئے۔صرف بہار کے علاقے میں 83ملین آبادی میں سے 14ملین آبادی ان بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئی۔ بنگلہ دیش میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 481 تھی۔ نیپال میں سیلابی پانی اور لینڈ سلائڈنگ سے31 افراد ہلاک ہوئے، 55844مکانات کو نقصان پہنچا اور8410خاندان بے گھر ہوئے، 2007کی شدید بارشوںاور سمندری طوفان سے پاکستان کے دو صوبے سندھ اور بلوچستان شدید متاثر ہوئے اوریہ بارشیں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا باعث بنیں ۔جبکہ مجموعی طور پر ڈھائی ملین افراد ان سے متاثر ہوئے۔

2008بھی مون سون کی بارشوں کے لحاظ سے کوئی خوش کن نہیں رہا۔اور جنوبی ایشیا میں اس سال بارشوں کے باعث 147افراد جاں بحق ہوئے۔جبکہ سینکڑوں مکانات شدید متاثر اورہزاروں لوگ بے گھر ہوئے۔بھارتی علاقے اندھراپردیش میں ساٹھ افراد شدید بارشوں سے ہلاک ہوئے۔جبکہ بنگلہ دیش میں بھی شدید بارشیں 14افرادکی ہلاکت کا باعث بنیں۔نیپال کے دارلحکومت کھٹمنڈو سے 125کلومیٹر دور واقع ضلع سنساری ، دریائےکوشی میں آنے والی طغیانی سے متاثر ہوا اوردرجنوں افراد کو جان بچانے کے لئے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنا پڑی۔

موسم سرما میں پڑنے والی سردیوں سے بھی جنوبی ایشیا کے شمالی علاقوں میں رہنے والوں میں سے درجنوں افراد لقمہء اجل بن جاتے ہیں۔

2008کے اوائل میں پڑنے والی سردی کے حوالے سے بھارتی ریاست اتر پردیش کے محکمہء موسمیات کے ڈائریکٹر کے مطابق رات کے اوقات میں درجہ حرارت میں 34درجے کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ہر سال پاکستان سے نیپال تک پھیلے پہاڑی سلسلے سے جڑے علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد پھی ہزاروں میں ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد مون سون کی بارشوں کی تباہ کاریوں کا بھی شکار ہوتی ہے مگر جنوبی ایشیائی ممالک میں زیادہ تر بارانی پانی سے جڑی زراعت سے وابستہ ہیں لہذا ان ممالک کا زراعت کا شعبہ مون سون بارشوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہے ۔ اس حوالے سے علاقائی تعاون کی تنظیم سارک پر کڑی زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مشترکہ لاحہ عمل سے ایسے اقدامات کریں کہ ان تباہ کاریوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکے۔