جنوبی کوریا کا جوابی اقدام، شمالی کوریا پر حملے کی مشق
4 ستمبر 2017جنوبی کوریا کی طرف سے یہ اقدام پیونگ یانگ کی طرف سے ایک اپنے اب تک کے سب سے طاقت ور جوہری تجربے کے ایک روز بعد سامنا آیا ہے۔ اتوار تین ستمبر کو شمالی کوریا نے ایک زیر زمین جوہری تجربہ کیا جس کے بارے میں شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہائیڈروجن بم کا دھماکا تھا۔ 2006ء کے بعد سے شمالی کوریا کا یہ چھٹا جوہری دھماکا تھا۔
شمالی کوریا کے اس جوہری تجربے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیغامات میں یہ دھمکی بھی دی کہ وہ ان تمام ممالک کے ساتھ تجارت روک دیں گے جو شمالی کوریا کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان کی طرف سے یہ ڈھکے چھپے انداز میں دراصل چین کے لیے انتباہ تھا۔ اس کے علاوہ امریکی حکومت کی طرف سے پیونگ یانگ حکومت کو ’’انتہائی سخت فوجی رد عمل‘‘ کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔
جنوبی کوریا کی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس ’’لائیو فائر ایکسرسائز‘‘ کا مقصد پیونگ یانگ کو ’’سختی سے متنبہ‘‘ کرنا تھا۔ جنوبی کوریا کے زمین سے داغے جانے والے ’’ہائیون مُو‘‘ Hyunmoo میزائل کو داغنے کی اس مشق میں F-15 لڑاکا طیاروں نے بھی حصہ لیا۔
شمالی کوریا کے جوہری تجربے پر سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس
شمالی کوریا کی طرف سے ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں شمالی کوریا کے اس اقدام پر عالمی برادری کی جانب سے ردعمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ اس ہائیڈروجن بم کو بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل پر نصب کیا جا سکتا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے اس نئے جوہری حملے کی عالمی برادری کی طرف سے سخت مذمت کی گئی ہے جبکہ جنوبی کوریا اور جاپان نے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی نئی پابندیاں عائد کی جائیں۔
امریکی مانیٹرز نے اتوار کے روز شمالی کوریا کی مرکزی جوہری ٹیسٹ سائٹ کے قریب 6.3 کی شدت کے طاقتور زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے تھے۔ اس زلزلے کے جھٹکے چین اور روس میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔