جنوبی کوریا کی طرف سے مزید بڑی جنگی مشق کا اعلان
22 دسمبر 2010جنوبی کوریا کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی سرحدوں کے قریب اپنی جنگی قوت کا زیادہ بڑا مظاہرہ کرے گا۔ سمندر اور خشکی پر کی جانے والی ان جنگی مشقوں میں اب تک کی سب سے بڑی فائر پاور ڈرل بھی کی جائے گی۔ متوقع طور پر جمعرات کو کی جانے والی ان جنگی مشقوں میں تین درجن کے قریب آٹومیٹک توپوں کے علاوہ، چھ لڑاکا طیارے، راکٹ فائر کرنے والے متعدد نظاموں کے علاوہ 800 فوجی بھی شریک ہوں گے۔ جنوبی کوریا کی طرف سے زمانہ امن میں کی جانے والی کسی ایک جنگی مشق میں شامل فوجیوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
جنوبی کوریا کی بحری فوج کی طرف سے شمالی کوریائی سرحد سے قدرے دور یعنی سو کلومیٹر کے فاصلے پر آج بدھ کے روز بحری جنگی مشقیں بھی کی جا رہی ہیں، جن میں چھ بحری جنگی جہاز اور متعدد ہیلی کاپٹرز شریک ہیں۔ تاہم جمعرات کو ایک روزہ جنگی مشقیں شمالی کوریا کی سرحد سے محض 20 کلومیٹر کے فاصلے پر کی جانا ہیں۔ اس مقام پر پہلے بھی جنگی مشقیں کی جاتی رہی ہیں تاہم اس وقت سیئول حکومت کو شمالی کوریا کی طرف سے حملے کا جس قدر زیادہ خوف ہے، وہ پہلے کبھی نہیں تھا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق شمالی کوریا کی طرف سے گزشتہ ماہ جنوبی کوریا پر کی جانے والی شیلنگ کے بعد سیئول حکومت اپنی فوجی طاقت کا کھل کر اظہارکرنا چاہتی ہے تاکہ پیونگ یانگ دوبارہ ایسی ہمت نہ کرے۔ اس شیلنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جس کے بعد لی میون بَک کی زیر سربراہی سیئول حکومت کو ملک میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جس کے بعد جنوبی کوریا نے کہا تھا کہ اگر پیونگ یانگ کی طرف سے دوبارہ ایسا حملہ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
جنوبی کوریا کے ایک سینیئر فوجی کمانڈر کے مطابق جمعرات کو پوچیون رینج میں کی جانے والی جنگی مشق دراصل ٹھوس جنگی تیاری کی عکاس ہوگی۔ فرسٹ آرمرڈ بٹالین کمانڈر چُو ایون سِک Choo Eun-Sik نے ملکی خبررساں ادارے Yonhap کو بتایا کہ اگر شمالی کوریا کی طرف سے دوبارہ اشتعال انگیزی کی گئی تو پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔
پیونگ یانگ حکومت کی طرف سے ان تازہ جنگی مشقوں کے اعلان کے حوالے سے ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم خدشہ ہے کہ اس تازہ اعلان سے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ صورتحال کوئی نازک رُخ بھی اختیار کر سکتی ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: امجد علی