جنوبی کوریائی ’پیراسائٹ‘ کن جیوری کو متاثر کرنے میں کامیاب
26 مئی 2019کن فلمی میلے کی جیوری کے مطابق فلمساز بونگ جون ہو کی فلم ’پیراسائٹ‘ ایک متاثر کن تخلیق ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں کے دوران سماجی رویوں کے حوالے سے المناک اور مزاحیہ واقعات کے امتزاج پر مبنی اس فلم کا شمار کن فلم فیسٹیول کی بہترین فلموں میں ہونے لگا تھا۔ گولڈن پام ایوارڈ کے لیے مقابلے میں اکیس فلمیں شامل تھیں اور ابتدا میں بہت ہی کم ماہرین کو ’پیراسائٹ‘ کے جیتنے کی توقع تھی۔
فلمسازکوئنٹن ٹيرنٹينو کو خالی ہاتھ ہی امریکا لوٹنا پڑا۔ پچیس برس قبل انہیں فلم پلپ فکشن پر گولڈن پام ایوارڈ دیا گیا تھا۔ تاہم اس مرتبہ ان کی فلم Once upon a time in Hollywood جیوری کے ارکان کا دل جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ اس فلم کے اسٹار اداکار بریڈ پٹ اور لیونارڈو ڈی کاپریو کی کن میلے میں موجودگی بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی۔
المودووار کی ’پین اینڈ گلوری‘
ہسپانوی فلم ساز پیدرو المودووار کے شو کیس میں کم از کم چھ فلمی ایوارڈز رکھے ہوئے ہیں تاہم وہ ابھی تک گولڈن پام نہیں جیت پائے۔ اس مرتبہ بھی انہیں اپنی فلم ’پین اینڈ گلوری‘ کے ساتھ کن میلے میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ فلم ان کے آبائی ملک اسپین میں ریلیز کر دی گئی ہے تاہم فلم بینوں میں اس فلم کے حوالے سے کوئی خاص جوش و جذبہ نہیں دیکھا گیا۔ عام طور پر المودووار کی فلموں کا بہت ہی بے چینی سے انتظار کیا جاتا تھا۔ کن میں بھی صورتحال کچھ ایسی ہی رہی۔
تاہم اس فلم میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے انٹونیو بانڈیراس بہترین اداکار کا گولڈن پام ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے۔ المودووار اور بانڈیراس گزشتہ چالیس برسوں سے دوست ہیں۔
بہترین اداکارہ کا گولڈن پام ایوارڈ ایمیلی بیچم کو ’لٹل جو‘ میں ان کی اداکاری پر دیا گیا۔ یہ فلم آسٹریا کی فلمساز جیسیکا ہاؤسنر کی تخلیق ہے۔ بیچم نے اس فلم میں ایک ایسی ماہر نباتات کا کردار ادا کیا ہے، جو لٹل جو نامی اپنے پودے کے حوالے سے شبہات میں مبتلا ہے۔
بلیجیم کے دو بھائی ژاں پیئر اور لو داردین اپنی فلم ’ینگ احمد‘ کی وجہ سے بہترین ہدایتکار قرار پائے۔ یہ فلم ایک مسلم نوجوان کی شخصیت میں شدت پسندانہ رجحانات کے پروان چڑھنے کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔
کن فیسٹیول کا شمار دنیا کے اہم ترین فلمی میلوں میں ہوتا ہے۔ چودہ مئی کو اس میلے کا افتتاح ایک امریکی ڈراؤنی مزاحیہ فلم The Dead Don´t Die سے ہوا تھا۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ اس میلے کا افتتاح کسی ’ہورر کامیڈی‘ فلم سے ہوا۔ اس مرتبہ اس میلے کی جیوری کی صدارت میکسیکو کے فلمساز آلیخاندرو گونزالیس کر رہے تھے۔