جنگ سے یوکرائنی شہری شدید متاثر
روس کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے بعد بے شمار شہری ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ بہت سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
شہری بھی شانہ بشانہ
کییف کے رہائشی بھی ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔ شہری دفاع کے کچھ ممبران پیٹرول بم بنا رہے ہیں۔
خصوصی یونٹس
کییف کے شہری دفاع کے محکمے نے شہر کے دفاع کے لیے مختلف یونٹس بنا لیے ہیں، جو شہر میں گشت کر رہے ہیں اور لوگوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔
خوف میں مبتلا لوگ
ایسے افراد جو یوکرائن سے فرار ہونے کے قابل نہیں ہیں، انہوں نے گھروں کو چھوڑ کر انڈر گراؤنڈ شیلٹرز میں مسکن بنا لیا ہے۔ زیادہ تر لوگ ٹرین اور انڈر گراؤنڈ سب وے اسٹیشنز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
شہری علاقوں پر حملہ
روس نے ایسے دعویٰ کیے ہیں کہ وہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنائے گا لیکن کچھ راکٹ شہری علاقوں میں بھی گرے۔ چھبیس فروری کو ایک حملے میں یہ عمارت متاثر ہوئی۔
دھچکے کی کیفیت
جمعے کو کییف میں ایک راکٹ ایک شہری علاقے میں گرا، جس کی وجہ سے اس خاتون کا گھر مسمار ہو گیا۔ جمعرات کے دن روسی افواج نے کییف سمیت کئی شہروں میں رہائشی علاقوں پر بمباری کی۔
کییف کی طرف پیش قدمی جاری
روسی افواج کییف کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئی ہیں۔ اس دوران روسی حملوں کے نتیجے میں کئی شہری عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔ شہری انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
تحفظ کی تلاش میں
روسی افواج نے چوبیس فروری کو یوکرائن پر حملہ کیا۔ اس عسکری کارروائی کی وجہ سے شہری خوف کے عالم میں ہیں اور وہ تحفظ چاہتے ہیں۔
سب وے اسٹیشنز محفوظ ٹھکانہ
کییف میں جب جنگی سائرن بجتا ہے تو شہری سب وے کے انڈر گراؤنڈ اسٹیشنز کی طرف بھاگتے ہیں۔ تین ملین آبادی والے اس شہر میں ایک خوف کا عالم طاری ہے۔
جنگی محاذوں سے فرار
مشرقی یوکرائن کے باسی جنگ شروع ہونے کے فوری بعد ہی وہاں سے فرار ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یہ لوگ پناہ کی غرض سے ہمسایہ ممالک پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ کی طرف جا رہے ہیں۔
ہنگری کی طرف سفر
مشرقی یوکرائن کے باسی مہاجرت اختیار کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ پیدل ہی ہمسایہ ملک ہنگری کی طرف گامزن ہیں۔ سرحد پر لمبی قطاریں لگی ہیں۔
بچھڑے مل گئے
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عہد کیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں یوکرائن کے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے سرحدیں کھول دیں اور مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔
رضا کاروں کی کوششیں
رومانیہ نے بھی یوکرائنی مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے۔ رومانیہ کے شہری بھی ان مہاجرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
ملک نہیں چھوڑوں گا
یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ کییف نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ وہ روسی جارحیت کے آگے ہمت نہ ہاریں۔