1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جواد ظریف پاکستان میں، اقتصادی تعاون میں اضافے پر اتفاق

شکور رحیم، اسلام آباد13 اگست 2015

پاکستان اور ایران نے اقتصادی شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافے پر اتفاق کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد دوطرفہ تعاون میں تیزی آ جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1GFDA
ایرانی وزیر خارجہ، بائیں، کی پاکستانی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں شرکت کے دوران لی گئی تصویرتصویر: National Assembly Secretariat, Islamabad

یہ اتفاق رائے آج جمعرات تیرہ اگست کے روز پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی اسلام آباد میں اعلٰی پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں عمل میں آیا۔

اپنے ایک روزہ دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور پھر وزارت خارجہ میں دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

اس سلسلے میں ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان اقتصادیات کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں آپس میں تعاون اور علاقائی امن و سلامتی کے موضوع پر بھی بات چیت ہوئی۔

بعد ازاں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بھی کہا گیا کہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سمیت اقتصادی تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں گی۔

پاکستان اور ایران کے مشترکہ پڑوسی ملک افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش ایک ایسا خطرہ ہے جس کا ’ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے‘۔

جواد ظریف نے کہا، ’’تشدد، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ا مت مسلمہ کے درمیان اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور دہشت گردی کے خاتمے سے ہی خطے کی ترقی ممکن ہے۔

اس موقع پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دونوں ملکون کے مابین وفود کی سطح کے مذاکرات میں خاص طور پر دوطرفہ تجارت کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں تعاون اہم ہے اور اس بات چیت میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں پیش رفت پر بھی زور دیا گیا۔

Pakistan - Premierminster Nawaz Sharif
جواد ظریف نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کیتصویر: Getty Images/S. Gallup

پاک افغان تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ اعلٰی سطحی افغان وفد پاکستان پہنچ رہا ہے، جس سے دونوں برادر ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا، ’’افغان وزیر خارجہ، قائم مقام وزیر دفاع اور خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سربراہ آج پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ ان سے تمام معاملات پر بات چیت کریں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ کا رواں سال کے دوران پاکستان کا یہ دوسرا دورہ تھا۔ اس سے قبل وہ چار ماہ قبل اپریل میں بھی اسلام آباد آئے تھے۔

آج جمعرات کی شام پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں اپنے حصے کا کام مکمل کر لیا ہے اور پاکستان کی جانب سے اس کے حصے کا کام مکمل کیے جانے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

جواد ظریف نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کو لاحق کوئی بھی خطرہ ایران کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ اختلافات کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ بات چیت پر بھی تیار ہے۔

آج پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی دوسرے ملک کے وزیر خارجہ نے پارلیمان کی کسی قائمہ کیمٹی کے اجلاس سے خطاب کیا۔

بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کا اپنا ایک روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد بھارتی دارالحکومت نئی دہلی روانہ ہوگئے، جہاں وہ اعلٰی بھارتی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔