جولین اسانج کی سویڈن کو حوالگی کے خلاف اپیل مسترد
30 مئی 2012اسانج نے اپنی حوالگی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی۔
امریکی سفارتی مراسلات شائع کرنے کے حوالے سے عالمی شہرت پانے والی ویب سائیٹ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اپیل کو کافی اہم خیال کیا جا رہا تھا۔ اپیل مسترد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب انہیں سویڈن کے حوالے کیا جا سکتا ہے جہاں ان سے مبینہ جنسی جرائم کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اسانج پر الزام ہے کہ انہوں نے ماضی میں وکی لیکس کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے والی دو خواتین کو جنسی زیادتی اور جنسی حملوں کا نشانہ بنایا۔
برطانوی سپریم کورٹ کے جج نکولس فلپس نے آج بدھ کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا: ’اکثریت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سویڈن کے وکیل استغاثہ فیصلے اور حوالگی دونوں کے قانونی مجاز ہیں۔ مسٹر اسانج کی حوالگی کے لیے درخواست قانونی طریقے سے کی گئی ہے اور اُس کے مطابق حوالگی کو روکنے کی اُن کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔‘
اس مقدمے کے سات ججوں کی آراء اگرچہ منقسم تھیں مگر ان کی اکثریت کا فیصلہ یہ تھا کہ سویڈن کے وکیل استغاثہ کو اسانج سے جنسی جرائم کے الزامات پر تفتیش کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی اجازت ہے۔
جولین اسانج کے مقدمے کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ سویڈن کے وکیل استغاثہ کی طرف سے اُن کے یورپی وارنٹ گرفتاری کا اجراء ’غیر مؤثر‘ تھا کیونکہ یہ وارنٹ کسی جج نے جاری نہیں کیے تھے۔
فیصلے کے بعد ایک غیر متوقع پیشرفت میں اسانج کی وکیل ڈینا روز نے جج سے درخواست کی کہ مقدمے کو دوبارہ کھولا جائے کیونکہ فیصلے میں جس مواد کا حوالہ دیا گیا ہے سماعتوں کے دوران اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا تھا۔ جج نے یہ درخواست منظور کرتے ہوئے جولین اسانج کے وکلاء کو چودہ دن کا وقت دیا ہے جس میں وہ مقدمے کو دوبارہ کھولنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔
اسانج دسمبر 2010 ء میں برطانیہ میں گرفتاری کے بعد سے اپنی حوالگی کے خلاف ایک طویل قانونی جنگ کر رہے ہیں۔
جولین اسانج کے پاس اب بھی یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں آخری اپیل کا حق موجود ہے۔
سابق کمپیوٹر ہیکر اسانج 2010 ء میں عالمی شہ سرخیوں کی زینت بن گئے تھے جب ان کی ویب سائیٹ وکی لیکس نے عراق اور افغانستان کے بارے میں خفیہ ویڈیوز اور ہزاروں امریکی سفارتی مراسلات کوطشت ازبام کرنا شروع کر دیا تھا۔
اس چیز نے انہیں سینسر شپ کے مخالفین کا ہیرو بنا دیا تھا مگر واشنگٹن اور دیگر حکومتیں انہیں خطرہ محسوس کرنے لگیں۔ اسانج پر یہ اعتراض بھی کیا جاتا ہے کہ انہوں نے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس ایجنٹوں سے بات کرنے والے ذرائع کی شناخت ظاہر کر کے ان کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی تھیں۔
مزید خفیہ معلومات تک رسائی محدود ہونے اور مالیاتی کمپنیوں کی جانب سے ان کے عطیات پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد وکی لیکس شہ سرخیوں سے غائب ہو گئی ہے۔ اپنی حراست کے بعد سے اسانج ضمانت کی کڑی شرائط کے تحت مشرقی انگلستان کے ایک دولت مند حامی کے دیہی مینشن میں مقیم ہیں۔
(hk/km (afp, dpa