1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری معاہدہ مذاکرات: ایران نے تحریری جواب پیش کر دیا

17 اگست 2022

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے جوہری مذاکرات کے حوالے سے اپنے "تحریری جوابات" یورپی یونین کو پیش کر دیے ہیں۔ اسے عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے سلسلے میں حتمی روڈ میپ کہا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4FdFs
Iran Teheran | Borrell Hoher Vertreter der EU und Außenminister Abdolahian
تصویر: ATTA KENARE/AFP

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے گوکہ یہ نہیں بتایا کہ"تحریری جواب" میں کیا تفصیلات پیش کی گئی ہیں تاہم کہا کہ تہران کو یورپی یونین کی پیش کردہ تجاویز قبول نہیں ہیں۔ حالانکہ یورپی یونین پہلے ہی یہ متنبہ کرچکا ہے کہ مذاکرات کی اب مزید گنجائش نہیں رہ گئی ہے۔

ارنا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،"تین امور پر اختلافات ہیں۔ حالانکہ ان میں سے دو کے متعلق امریکہ نے لچک دینے کا زبانی اظہار کیا ہے لیکن اسے معاہدے کے متن میں شامل کرنا ہوگا۔ تیسرا مسئلہ معاہدے کے تسلسل کی ضمانت کے متعلق ہے جو امریکہ کی حقیقت پسندی پر منحصر کرتا ہے۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کے لیے مسلسل امریکہ کو مورد الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔

معاہدے کے حوالے سے ایران کو پیر کے روز تک جواب دینا تھا۔

Atomanlage im Iran
تصویر: Getty Images

ایران کے جواب پر صلاح و مشورہ جاری

یورپی یونین میں خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی کی ترجمان نبیلہ مصرعلی نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ یورپی یونین کو ایران کا جواب پیر کی رات موصول ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ "ہم اس کا مطالعہ کررہے ہیں اور جوہری معاہدے کے دیگر شرکاء اور امریکہ کے ساتھ اس پر صلاح و مشورہ کریں گے۔ "

سن 2018 میں امریکہ کو معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ کر لینے کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد سے ہی یورپی یونین تہران اور واشنگٹن کے درمیان بات چیت میں رابطہ کار کا کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ ایران نے امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے سے منع کردیا ہے۔

ادھر امریکہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ کو یورپی یونین کے ذریعہ ایران کے جوابات موصول ہوگئے ہیں اور "ہم اس کا مطالعہ کررہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اسی کے ساتھ ہم یورپی یونین اور یورپ کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ بھی صلاح و مشورے کر رہے ہیں تاکہ آگے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرسکیں۔"

Iran IR 6 Zentrifugen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/IRIB

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ یورپی یونین کے اس بنیادی نقطے سے متفق ہے کہ "پچھلے سولہ سترہ مہینوں میں جو بات چیت ہوچکی ہے اس پر دوبارہ کوئی بات چیت کی ضرورت نہیں ہے۔"

اس سے قبل نیڈ پرائس نے پیر کے روز ایران پر "ناقابل قبول مطالبات" کرنے کا الزام لگایا تھا۔ پرائس کا کہنا تھا،

"اگرا یران چاہتا ہے کہ اس پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تو اسے اپنے رویے کو بدلنا ہوگا۔اسے اپنی خطرناک سرگرمیوں کو تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ انہی کی وجہ سے یہ پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔"

دریں اثنا ایرانی مذاکراتی وفد کے مشیر محمد مرندی نے کہا کہ ہمارے پاس 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی طرف واپسی کا ایک بہترین موقع ہے۔ انہوں  نے کہا کہ بقایا مسائل حل ہو چکے ہیں اور جوہری معاہدے کی طرف واپسی کا بہت زیادہ امکان ہے۔

 ج ا/  ص ز (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید