جوہری ہتھیار اور میزائل سازی میں شمالی کوریائی دلچسپی کی وجہ
4 اپریل 2021کئی دوسری پابندیوں کے ساتھ ساتھ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں اور میزائل سازی کی اپنی خواہش کو ابھی بھی مخفی رکھے ہوئے ہے۔ شمالی کوریائی دارالحکومت کے ایک تھنک ٹینک ایشین انسٹیٹیوٹ برائے پالیسی اسٹڈیز سے وابستہ ریسرچر گو میونگ ہیون کا کہنا ہے کہ کمیونسٹ ریاست نے ہتھیار سازی کی باقاعدہ منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور یہ ملک اپنی ایسی خواہشات کا اظہار حکمران پارٹی کی کانگریس اور فوجی پریڈز میں ہتھیاروں کی نمائش سے کرتا رہتا ہے۔
شمالی کوریا نے 'بیلیسٹک میزائل' کے مزید تجربے کیے
حکمران پارٹی کا اجتماع
شمالی کوریا پر برسوں سے ورکرز پارٹی کی حکومت قائم ہے اور اس کی آٹھویں قومی کانگریس کا انعقاد دارالحکومت پیونگ یانگ میں رواں برس جنوری میں کیا گیا تھا۔ اس میں سارے ملک سے ہزاروں مندوبین یا ڈیلیگیٹس نے شرکت کی تھی۔اس کے اختتام پر ایک خصوصی فوجی پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔
ڈیلیگیٹس نے اس پریڈ میں جدید میزائلوں اور عسکری ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور انہیں دیکھا بھی۔ یہ امر اہم ہے کہ معلومات صرف اتنی دی گئی جتنی حکومت نے ضروری سمجھی۔ ملکی قیادت نے اس پریڈ پر ہمسایہ ملک جنوبی کوریا اور امریکا کے لیے انتباہ بھی جاری کیے۔
شمالی کوریا کی خفگی
شمالی کوریا کے سپریم لیڈر نے جب سن 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی تو اس میں امریکی اور جنوبی کوریائی فوجی مشقوں کے انعقاد پر بھی بات ہوئی اور پھر امریکا نے اس کا سلسلہ روک دیا تھا۔ اسی سال مارچ میں مارچ میں جنوبی کوریا اور امریکا نے وار گیمز پر مشتمل مشقوں کا انعقاد کیا اور ان پر شمالی کوریا نے واضح برہمی کا اظہار کیا۔
میزائلوں کی تیاری کے لیے ایران اور شمالی کوریا میں مبینہ تعاون
اس تناظر میں شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ نے ایک بیان میں کہا کہ وار گیمز اور جارحیت کبھی بھی مذاکرات اور تعاون کے ساتھ چل نہیں سکتے۔ انہوں نے امریکی صدر کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر چار برس کی خاموشی اور امن کے درکار ہیں تو ایسی وار گیمز سے اجتناب بہت ضروری ہے۔
شمالی کوریا کے میزائل ٹیسٹ
مبصرین نے چند روز قبل اکیس مارچ کو شمالی کوریا کی جانب سے ہونے والے کروز میزائل کے دو ٹیسٹ کو نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسی کا امتحان قرار دیا۔ اس کے دو روز بعد کم فاصلے کے بیلسٹک میزائل بھی ٹیسٹ کیے گئے۔ اس مناسبت سے امریکی صدر نے انہیں اہمیت نہیں دی اور کہا کہ یہ نیا کچھ نہیں ہے۔
جنوبی کوریائی ریسرچر گو میونگ ہیون کا کہنا کہ امریکی صدر کے ردعمل میں شمالی کوریا نے اپنے تجربات میں مزید شدت پیدا کرنے کا سوچا اور بیلسٹک میزائل کے تجربات کر دیے۔ گو میونگ مزید کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کا تجربات کرنے کا طریقہٴ کار یہ ہے کہ وہ پہلے چھوٹے ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرتا ہے اور بڑے ہتھیاروں کو بعد میں سامنے لاتا ہے۔
یہ تجربات ایسے وقت میں کیے گئے جب بائیڈن انتظامیہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن امریکی اتحادی ممالک جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ شروع کرنے والے تھے۔ بلنکن اس دورے پر امریکا کی شمالی کوریا بارے نئی پالیسی بھی زیر بحث لائے تھے۔
شمالی کوریا کی ہتھار سازی کی صلاحیت
جرمن تھنک ٹینک فریڈرش نومان فاؤنڈیشن میں کوریا دفتر کے سربراہ کرسٹیان ٹاکس کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اسلحے کے اپنے ذخیرے کی جانچ پڑتال کے لیے بھی میزائل تجربات کرتا رہتا ہے۔ ٹاکس کے مطابق گیارہ ماہ بعد پیونک یانگ نے جن میزائل کے تجربات کیے، ان کے ٹیسٹ وہ پہلے بھی کر چکا ہے اور اس میں نیا کچھ نہیں ہے۔
شمالی کوریا: کِم جونگ اُن نے پالیسیوں کی ناکامی کااعتراف کر لیا
دوسری جانب ایسی خفیہ اطلاعات بھی ہیں کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ گو میونگ کا کہنا ہے کہ مزید جوہری ہتھیاروں کے لیے اور زیادہ میزائل درکار ہوں گے اور یہ کوریائی جزیرہ نما کے لیے شدید خطرے کا باعث ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار سازی کی خواہش صرف جنوبی کوریا کے لیے ہی نہیں بلکہ یہ چین کی پوزیشن کے لیے بھی مناسب نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق اب امریکا اور شمالی کوریا دوبارہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر معاملات کو آگے بڑھائیں اور یہی خطے کے لیے بہتر ہو گا۔
فرانک اسمتھ، سیئول (ع ح، ع ا)