جکارتہ سیلاب کی زد میں، درجنوں ہلاکتیں
شدید موسمی بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کی وجہ سے انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ شدید متاثر ہوا ہے۔ وہاں مٹی کے تودے گرنے کے باعث کئی اضلاع میں سینکڑوں مکانات تباہ ہو گئے ہیں جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
انتباہ بھی نہیں
جب جکارتہ میں ہزاروں افراد نئے سال کی تقریبات منا رہے تھے، تب شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بیس افراد ہلاک جب کہ شہر کے کئی حصے مفلوج ہو گئے۔ کئی افراد نئے سال کی پہلی صبح ہی منہ اندھیرے اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے یا انہیں اپنے گھروں کی اوپری منزلوں میں منتقل ہونا پڑا۔ مقامی افراد کے مطابق ان سیلابوں سے قبل کوئی پیشگی وارننگ نہیں کی گئی تھی۔
ہزاروں بے گھر
مون سون برسات اور دریاؤں میں طغیانی کی وجہ سے جکارتہ میں قریب 169 علاقے متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے 62 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ جکارتہ کی آبادی دس ملین کے قریب ہے، تاہم اس شہر کے گرد و نواح کو بھی شامل کر لیا جائے، تو یہ آبادی تیس ملین کے قریب بنتی ہے۔
شہر مفلوج ہو گیا
اس اچانک سیلاب کی وجہ سے کئی شہریوں نے ربر کی کشتیوں کی مدد سے اپنے بچوں اور قیمتی اشیاء کو بچایا۔ کچھ علاقوں میں سیلابی پانی ڈھائی میٹر تک بلند تھا۔ اس کی وجہ سے حکام کو بہت سے علاقوں کو بجلی کی ترسیل روکنا پڑی اور شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مفلوج ہو کر رہ گیا۔
امدادی کارروائیاں
جکارتہ کے گورنر انیس بسوادن نے صحافیوں کو بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو سرگرمیوں کے لیے ایک لاکھ بیس ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے، جو مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کو نکالنے کے علاوہ کئی مقامات پر آبی پمپوں کی مدد سے پانی کی نکاسی کے کام میں بھی مصروف ہیں۔
ہزاروں افراد خیموں میں مقیم
انڈونیشیا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے ترجمان اگوس ویبووو کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز تک 31 ہزار افراد مختلف عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیے جا چکے تھے۔
سیلاب میں پھنسے مسافر
شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے نقل و حمل کے ذرائع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ جکارتہ کے مرکزی ہوائی اڈے کے رن وے پر بھی سیلابی پانی کھڑا ہے، جس کی وجہ سے وہاں 19 ہزار مسافر پھنس کر رہ گئے تھے۔ یہ ہوائی اڈے جمعرات کو دیر گئے دوبارہ کھولا گیا۔
کئی محرکات
ایک ایسے وقت پر کہ جب شہر کے کئی علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے، حکام کو سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی اصل صورت حال معلوم نہیں۔ سیلاب کی وجہ تاہم کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے، سیلابی پانی کی نکاسی کا ناقص نظام اور شہری ڈھانچے میں پانی جانے والی بہت سی خرابیاں بھی ہیں۔ انڈونیشیا میں برسات کا یہ موسم اپریل تک جاری رہے گا۔
مزید بارشیں اور سیلاب؟
ماہرین کے مطابق جکارتہ سمیت انڈونیشیا بھر میں مزید بارشوں کی توقع ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں دوبارہ شدید تر سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی افراد اپنی تصاویر اور ایپ ڈیٹس کے ذریعے اپنے عزیزوں کو اپنی سلامتی کی اطلاع دے رہے ہیں۔