جکارتہ کے ہوٹلوں میں دھماکے، کم ازکم سات افراد ہلاک
17 جولائی 2009عینی شاہدین اور مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد سات سے زیادہ ہے جبکہ پولیس نے اُن سے اتفاق نہیں کیا اور ہلاکتوں کی تعداد سات بتائی ہے۔ ابتداء میں چار افراد کے مرنے کی خبر جاری کی گئی تھی۔ جکارتہ کی وزارت صحت کے اہلکار رُستم پاکایہ کے نزدیک صرف سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ متعدد افراد زخمی ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت نازک بیان کی جا رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زخمیوں میں غیر ملکی بھی ہیں۔
یہ دو بم دھماکے جکارتہ شہر کے مرکز میں واقع رٹز کارلٹن اور میریٹ ہو ٹلوں میں ہوئے۔ رٹز کارلٹن کی دوسری منزل پر دھماکہ ہوا جبکہ میریٹ ہو ٹل کی لابی میں دھماکے سے افراتفری پھیل گئی۔ جن سے ہو ٹلوں کی عمارتوں کو بھی خاصا نقصان پہنچا ہے۔ رٹز ہوٹل کا سامنے والا حصہ شدید طور پر تباہی سے دوچار ہوا ہے۔ دونوں ہوٹل مرکزِ شہر میں ضرور واقع ہیں مگر مختلف مقامات پر ہیں۔ دھماکوں کے بعد ملبہ جا بجا بکھرا ہوا ہے۔ پہلا دھماکہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے ہوا اور دوسرا اُس کے پانچ منٹ بعد۔
شہر کے میٹرو ٹیلی ویژن نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پولیس نے ہوٹلوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ شہر کی پولیس کے سربراہ بھی موقع پر موجود ہیں۔ ابتدائی تفتیشی مراحل مکمل کرنے میں مصروف ہے۔ پولیس کے ترجمان Chrysnanda Dwilaksanaکا خیال ہے کہ ابھی انہیں بم دھماکے قرار دیناقبل ازوقت ہوگا۔
سن دو ہزار تین میں جکارتہ کا میریٹ ہوٹل ایک کار بم دھماکے میں بری طرح تباہ ہوا تھا۔ اٍس کار بم دھماکے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اِس کے علاوہ بالی جزیرے میں سن دو ہزار دو کے بم دھماکے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اِن کا الزام انتہاپسند مسلمانوں کی تنظیم جامعہ اسلامیہ پر رکھا گیا تھا۔
جکارتہ میں ہونے والے دھماکوں اور ہلاکتوں کے بعد مالی منڈی پر فوراً اثرات نمودار ہوئے ہیں۔ انڈو نیشیا کی کرنسی Rupiah کی قدر میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ مرکزی بینک نے دوسرے بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ کرنسی کی بحالی کے لئے ڈالر فروخت کریں۔