جی ایٹ کی کانفرنس میں جی فائیو بھی شریک
9 جولائی 2009جی ایٹ ممالک کے ساتھ ساتھ آج کے اجلاس میں پانچ ابھرتی ہوئی معشیتوں میکسیکو، بھارت، چین، جنوبی افریقہ اور برازیل پر مشتمل گروپ جی فائیو بھی شریک ہے۔ آج کے اجلاس میں ایران میں انتخابات کے بعد پیدا ہونےوالی صورت حال پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ہنگاموں کی کڑی مذمت کرنے کے علاوہ تہران حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آئین، قانون اور جمہوریت کی پاسداری کرے۔ جی ایٹ کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر پائے جانے والے تنازعے کو ایک بار پھر بات چیت کے ذریعے حل کرنےکی بھی پیشکش کی گئی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’عالمی برادری کی طرف سے ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک سے بات چیت کرنا نہایت ضروری ہے، تاکہ انہیں اس بات پر آمادہ کیا جاسکے کہ وہ مڈل ایسٹ جیسے علاقوں میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع کرنے کی راہ ترک کر دیں۔‘‘
گزشتہ روز کی میٹنگ میں تحفظِ ماحول مرکزی موضوع رہا ۔ جی ایٹ ملکوں کے درمیان سن 2050ء تک ضرر رساں گیسوں میں پچاس فیصد کمی کے ساتھ ساتھ اِس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ زمینی درجہء حرارت میں اٹھاروں صدی میں شروع ہونے والے صنعتی انقلاب سے قبل کے درجہء حرارت کی نسبت زیادہ سے زیادہ دو ڈگری سینٹی گریڈ تک کا ہی اضافہ ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے جی فائیو گروپ میں شریک ملک بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا:’’ بین الاقوامی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے ہم تحفظ ماحول کے لئے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں، لیکن ترقی پزیر ممالک میں غربت کے مسئلے کو حل کئے بنا ماحولیاتی تبدیلی کے معاملے پر پیش رفت مشکل ہے"
جی ایٹ اور جی فائیو ممالک کی آج ہونے والی میٹنگ میں چین کی جانب سے بین الاقوامی تجارت میں ڈالر کے متبادل کرنسی کی تجویز پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اس تجویز کو برازیل اور روس کی بھی تائید حاصل ہے۔ تاہم یورپی ممالک کا متفقہ موقف یہ ہے کہ ڈالر کی کسی متبادل کرنسی کی بات ابھی قبل از وقت ہے۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : امجد علی