جی ٹوئنٹی سمٹ اختتام پذیر
5 نومبر 2011پیرس کے شہر کن میں منعقد ہوئی دو روزہ اس سمٹ کے دوران ایک اہم پیشرفت اٹلی کا مالیاتی منڈیوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اپنی معیشت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی نگرانی کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ رہا۔ دنیا کی بیس بڑی اقتصادی طاقتوں نے یورپ پر زور دیا کہ وہ یونان کے بعد اٹلی کے قرض بحران کو روکنے کی کوشش کرے۔
سترہ ممالک پر مشتمل یورو زون کا تیسرا سب سے بڑا ملک اٹلی اس وقت بجٹ خسارے کا شکار ہے۔ ناقدین کے بقول اگر اٹلی کی اقتصادی صورتحال بگڑی تو اس کو بچانے کے لیے بیل آؤٹ پیکج تیار نہیں کیا جاسکتا، اس لیے ابھی سے کوشش کرنی چاہیے کہ روم حکومت اپنے حکومتی اخراجات پر قابو پائے اور بچتی اقدامات تجویز کرے۔
اختتامی تقریر میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے زور دیا کہ یورپی رہنما یورپ اور یورو کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اگرچہ جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو مزید سرمایہ فراہم کرنے کے حوالے سے اصولی اتفاق کیا گیا مگر رہنماؤں نے اس حوالے سے کسی مخصوص رقم یا نظام الاوقات کے بارے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی۔ نکولا سارکوزی کے بقول فروری تک یورپی رہنما اس حوالے سے رہنما اصول وضع کر لیں گے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارد نے خبردار کیا ہے کہ اٹلی کی مجوزہ بجٹ اصلاحات موزوں نہیں ہیں اور اسے مستقبل میں ممکنہ اقصادی بحران سے بچنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ اٹلی کی صورتحال نے عالمی اقتصادیات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
سمٹ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لاگارد نے کہا کہ جی ٹوئنٹی گروپ کے رہنماؤں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ کسی بھی مشکل وقت میں متحد رہیں گے۔ برازیل اور چین نے کہا ہے کہ وہ یورو زون کے لیے بنائے گئے EFSF نامی امدادی پیکج میں حصہ ڈالنے سے پہلے اس پیکج کی جزئیات جاننا چاہیں گے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ مشکل حالات میں اعتماد کی فضا انتہائی ضروری ہوتی ہے اور اس تناظر میں اٹلی کی طرف سے ملکی بجٹ میں اصلاحات کے لیے یورپی کمیشن اور آئی ایم ایف کی رہنمائی لینے کا فیصلہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی