جی ٹوئنٹی مخالف مظاہروں سے ہیمبرگ کو کتنا نقصان اٹھانا پڑا؟
9 جولائی 2017جرمنی کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر آج اتوار نو جولائی کو اپنے ملک کے شمالی بندرگاہی شہر ہیمبرگ پہنچ گئے ہیں۔ اُن کی آمد کا مقصد، اس شہر میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران ہونے والے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ، لوٹ مار اور شہر کی املاک کو پہنچنے والے مالی نقصان کے حوالے سے بنیادی معلومات حاصل کرنا ہے۔
دنیا کے بیس اہم اقتصادی ملکوں کے سربراہوں کا اجلاس ہفتہ آٹھ جولائی کو ختم ہو گیا تھا۔ ایسا نہیں ہوا کہ جی ٹوئنٹی سمٹ کے ساتھ مظاہروں کا سلسلہ ختم ہو گیا ہو۔ عالمگیریت کے مخالفین کے مظاہرے تیسری رات بھی جاری رہے لیکن اُن میں اتنی شدت نہیں جو پہلی دو راتوں کے دوران دیکھی گئی تھی۔
ان مظاہروں میں ماحول دوست بھی شامل تھے لیکن سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی میں بظاہر سرمایہ داری کا مخالف ’بلیک بلاک‘ گروپ پیش پیش تھا۔ جمعرات سے شروع ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے بین الاقوامی لیڈروں کے لیے ایک بڑے بینر پر’ دوزخ میں خوش آمدید‘ لکھوا کر آویزاں کیا تھا۔ ان مظاہروں میں شدت جمعے کے روز دیکھی گئی تھی۔
ہیمبرگ کو ہنگامہ آرائی اور مظاہروں کہ وجہ سے پہنچنے والے نقصان کی بابت شہر کی انتظامیہ تمام حقائق اور اعداد و شمار ملکی صدر کے سامنے رکھے گی۔ متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے ہمراہ ہیمبرگ کے میئر شُلز بھی تھے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ان پرتشدد مظاہروں اور لوٹ مار کے سلسلے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان مظاہروں کے دوران پتھراؤ اور خالی بوتلیں لگنے سے کم از کم 213 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور 200 سے زائد مشتعل مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔ گرفتار شدگان کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ انہیں کب اور کس صورت میں رہائی دی جائے گی۔
آج اتوار دس جولائی سے شہر کی صفائی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ بجلی کے کھمبوں کی ہوئی تاروں کی مرمت شروع کر دی گئی ہے۔ سڑکوں پر بکھرے کانچ کے ٹکڑوں کو اکھٹا کیا جا رہا ہے۔