جیمز ویب دوربین، نگاہیں خیرہ کر دینے والی تصاویر
جیمز ویب دوربین نگاہیں خیرہ اور ذہن ششدر کر دینے والی تصاویر ارسال کر رہی ہے۔ آئیے چند نئی تصاویر پر نگاہ ڈالیں اور فطرت کی ہزاروں نوری سالوں کے فاصلے پر محیط کینوس پر پھیلی مصوری سے لطف اندوز ہوں۔
سرخ بونے ستارے کا گردآلود چھلا
زمین سے بتیس نوری سال کے فاصلے پر موجود سرخ بونے ستارے اے یو مِک بتیس کے گِرد دھول دیکھیے۔ جیمز ویب دوربین نے دو مختلف طول موج کا استعمال کر کے یہ دو تصویر لی ہیں۔ ان تصاویر میں ستاروی گرد ایک مسلسل تصادم کا منظر پیش کر رہی ہے۔
نئے ستاروں کی پیدائش
خلائی چٹان کہلانے والے آسمانی خطے کارینہ کہکشاں میں اس تقریباﹰ انفراریڈ تصویر سے جڑے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یہاں قریب دو درجن نئے ستارہ دریافت کیے گئے ہیں۔
اسٹیفنز کوئنٹیٹ خطے میں ہائیڈروجن ری سائیکلنگ
خلانوردوں نے زمین سے 270 ملین نوری برسوں کے فاصلے پر موجود اسٹیفن کوئنٹیٹ میں ہائیڈروجن کا ری سائیکلنگ پلانٹ دریافت کیا ہے۔ بائیں طرف تصویر میں یہ سبز رنگ سرد ہائیڈروجن گیس کے بادل کا ہے، جو دوسری جانب گرم ہائیڈروجن میں تبدیل ہو رہا ہے۔ درمیان میں تیز رفتار تصادم ہائیڈروجن کے دو سرد بادلوں سےمحصولہ گیس کا منظر ہے۔ دائیں جانب کی تصویر میں ہائیڈروجن کے ٹوٹنے اور چھوٹی بونی کہکشاں بننے کا منظر ہے۔
ایکسوپلینیٹ LHS 275 پر کرہ ہوائی موجود نہیں
ایکسپو سیارے LHS 275 کا حجم بالکل زمین جیسا ہے، مگر جیمز ویب دوربین سے پتا چلتا ہے کہ اس سیارے پر کرہ ہوائی موجود نہیں ہے۔ سفید ڈیٹا نکات وہ پیلی لکیر ہیں جو یہ بتاتی ہے کہ کوئی سیارہ کرہ ہوائی کا حامل نہیں ہے۔ اگر اس سیارے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہوتی، تو یہ نکتے بنفشی رنگ کے ہوتے اگر یہاں میتھین ہوتی تو یہ لکیر سبز رنگ کی ہوتی۔
کہکشاں جو پہلے کبھی یوں نہ دیکھی
یہ دو تصاویر ایک ہی کہکشاں کی ہیں۔ یہ گیارہ ارب سال کی دوری پر واقع کہکشاں ہے۔ بائیں جانب ہبل اسپیس دوربین سے لی گئی تصویر ہے اور دائیں جانب جیمز ویب ٹیلی اسکوپ سے لی گئی تصویر۔ فرق بالکل واضح ہے۔
مٹر کے دانے جیسی قدیم کہکشائیں
یہ تین دائرے ’مٹر کے دانے‘ کہلانے والی کہکشائیں ہیں۔ یہ چھوٹی کہکشائیں ہیں اور ہم سے دور نہیں۔ مگر جو تصاویر ہم اس وقت دیکھ رہے ہیں یہ تب کی ہیں جب یہ تیرہ اعشاریہ آٹھ ارب سال پرانی کائنات فقط ایک ارب سال کی تھی۔
گرد آلود پٹی بناتے ستارے
ستاروں کا یہ جھرمٹ جسے NGC 346 پکارا جاتا ہے، نیبیولا کے بیچ و بیچ پایا جاتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں گرد اور ہائیڈروجن سے ستارے اور سیارے پیدا ہوتے ہیں۔ گلابی رنگ دس ہزار درجے سینٹی گریڈ گرم ہائیڈرجن کو ظاہر کر رہے ہیں جب کہ نارنجی رنگ کثیت اور قریب منفی دو سو درجے سینٹی گریٹ تک ٹھنڈی ہائیڈروجن کا مظہر ہے۔