حرکت الجہاد الاسلامی: دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں
7 اگست 2010امریکہ کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں شخصیات اور ان سے جڑے ادارے یا تنظیمیں نگرانی کے ایک مخصوص عمل کے بعد دہشت گرد قرار دی جا رہی ہیں۔ اس ضمن میں ان افراد اور تنظیموں کی جانب سے شائع ہونے والا لٹریچراورخیالات خاصے اہم ہوتے ہیں۔ انہی خیالات و نظریات کی بنیاد پر تعین ہوتا ہے کہ وہ افراد یا تنظیمیں اعتدال پسندی کے دائرے میں ہیں یا قدامت پسند اور انتہا پسند ہیں۔
حرکت الجہاد الاسلامی عقیدے کے اعتبار سے ایک جہادی تنظیم تصور کی جاتی ہے جو نوے کی دہائی سے متحرک ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں یکساں طور پر مسلح سرگرمیوں میں اس کے کارکن حصہ لیتے ہیں۔ بعض افراد کے مطابق یہ پاکستان کے اندر کوئی خاص طریقے سے فعال نہیں ہے۔ یہ تنظیم نظریات کے اعتبار سے ایک قدامت پسند رجحان کی حامل خیال کی جاتی ہے۔ دوسری جانب حکومت پاکستان کے خلاف اس کی مسلح سرگرمیوں کی کارروائیاں بھی رپورٹ کی جا چکی ہیں۔
شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ سن 2009 ء میں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ بھی حرکت الجہاد الاسلامی نے کیا تھا۔ اسی طرح اس کے کارکنوں نے لاہور میں پولیس کے ٹریننگ سکول کو بھی نشانہ بنایا تھا اوراس دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجے میں کم از کم 23 تربیتی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق یہ تنظیم افغانستان میں سرگرم طالبان کو بھی کارکنوں کی فراہمی میں مصروف ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کے جنوبی پنجاب میں ٹھکانے موجود ہیں۔ اس جماعت کے بارے میں یہ تاثر بھی ہے کہ یہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اندر مسلح کارروائیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر ملوث ہے۔ امریکی وزارت ٹریژری کے مطابق سن 2006 ء میں کراچی کے امریکی کونسل خانے پر حملہ بھی اسی تنظیم کا پلان کیا ہوا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے بنانے والےکارٹونسٹ Lars Vilks پرحملوں کی منصوبہ بندی بھی حرکت الجہاد الاسلامی نے کی تھی۔ پاکستانی نژاد امریکی شہری ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے بھی حرکت الجہاد الاسلامی کے ساتھ رابطے بتائے جاتے ہیں۔
اس کا سربراہ محمد الیاس کشمیری ہے۔ تازہ امریکی فیصلے کے بعد اس کے اثاثوں کو منجمد کردیا جائے گا۔ الیاس کشمیری کو اب بطور ایک تربیت یافتہ دہشت گرد لیبل کردیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے اعلان میں اس تنظیم کی سابقہ کارروائیوں کی فہرست کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
امریکی اعلان میں واضح کیا گیا ہے کہ چھیالیس سالہ کشمیری القاعدہ کے دہشت گردوں کی نقل و حمل میں بھی معاونت کرتا رہا ہے۔ ستمبر 2009ء میں ماچھی خیل میں نو دوسرے افراد کے ساتھ اس کے ہلاک ہونے کی خبر رپورٹ کی گئی تھی لیکن ایک ماہ بعد وہ غلط ثابت ہوئی تھی۔ امریکی وزارت خزانہ کے نائب وزیر برائے دہشت گردی اور فنانشل انٹیلیجنس ’’سٹورٹ لے ایف‘‘ کا کہنا ہے کہ کشمیری کی تنظیم کا نیٹ ورک سارے جنوبی ایشیا میں پھیل چکا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ