حسنی مبارک کے اثاثے: بین الاقوامی کارروائی کا برطانوی مطالبہ
14 فروری 2011لندن حکومت کو اندرون ملک اور بیرون ملک سے اس بارے میں مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ اس سلسلے میں سوئٹزر لینڈ گزشتہ جمعہ کو وہ پہلا ملک بن گیا تھا، جس نے اپنے ہاں مصر میں تین عشروں تک اقتدار میں رہنے والے حسنی مبارک کے جملہ اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
برطانوی وزیر تجارت Vince Cable نے اتوار کے روز لندن میں کہا کہ حکومت کو ایسے کسی بھی برٹش بینک کے خلاف سخت کارروائی کا واضح اعلان کرنا ہو گا، جو حسنی مبارک یا ان کے خاندان کے ارکان کے نام جمع مالی وسائل کی منتقلی میں ملوث پایا جائے گا۔
ونس کیبل نے برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں ذاتی طور پر یہ علم نہیں تھا کہ برطانیہ میں حسنی مبارک کی ملکیت وسیع تر اثاثے موجود ہیں اور اسی لیے اب ان کا موقف یہ ہے کہ ایسے اثاثوں کو منجمد کرنے کے لیے برطانیہ کو صرف اپنے طور پر ہی کوئی اقدامات نہیں کرنے چاہیئں بلکہ اس عمل میں بین الاقوامی سطح پر مربوط فیصلوں کی ضرورت ہو گی۔
اسی دوران برطانیہ میں جونیئر فارن آفس وزیر Alistair Burt نے واضح کیا ہے کہ لندن حکومت حسنی مبارک کے اثاثوں سے متعلق اپنے طور پر کوئی اقدامات اس وقت نہیں کر سکتی جب تک کہ قاہرہ میں ملکی فوج کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کی طرف سے اسے کوئی باقاعدہ درخواست موصول نہ ہو۔
لندن میں برطانیہ کے Serious Fraud Office کے سربراہ رچرڈ آلڈرمین نے بھی اتوار کے روز شائع ہونے والے اپنے ایک اخباری انٹرویو میں یہ اشارے دیے کہ ان کا محکمہ ملک میں موجود گزشتہ مہینے اقتدار سے محروم ہو جانے والے تیونس کے حکمران زین العابدین بن علی اور اب سابق مصری صدر حسنی مبارک کی ملکیت اثاثوں کا پورا پتہ چلانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
اسی دوران جنگ مخالف برطانوی تنظیم Stop the War Coalition نے اعلان کیا ہے کہ اس کے مرکزی نمائندے آج پیر کے روز لندن میں برٹش پارلیمنٹ کی عمارت میں، مصر میں جمہوریت کے لیے کوششیں کرنے والی کئی سرکردہ شخصیات کی موجودگی میں، حکومت سے یہ مطالبہ کریں گے کہ برطانیہ میں حسنی مبارک کی ملکیت تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ