حماس مزید پانچ روزہ فائربندی پر رضامند
14 اگست 2014فائربندی میں اس توسیع سے مصری ثالثی میں جاری ان مذاکرات میں کسی طویل مدتی فائربندی کے لیے اب مزید کچھ وقت دستیاب ہو گیا ہے۔
عظام الاحمد کی سربراہی میں حماس کے وفد نے قاہرہ میں ایک نیوزکانفرنس میں بتایا کہ اب یہ فائربندی پیر تک جاری رہے گی۔ قاہرہ میں رہنے والے حماس کے ایک اور رہنما نے بھی اس فائربندی معاہدے کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ فریقین کے درمیان تین روزہ فائربندی بدھ کی رات بارہ بجے ختم ہو جانا تھی، تاہم اس کے اختتام سے کچھ لمحے قبل حماس فائربندی میں توسیع پر رضامند ہوئی۔ اس بابت اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
قاہرہ میں جاری ان مذاکرات میں مصری حکومت فریقین پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے حل کی جانب بڑھیں تاکہ مزید خون خرابے سے بچا جا سکے۔
یہ معاہدہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب جمعرات کی صبح غزہ سے ایک راکٹ حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ایک علاقے کے خلاف فضائی کارروائی کی گئی۔
بدھ اور جمعرات کی رات بارہ بجے سے کچھ دیر قبل جنوبی اسرائیل پر راکٹ حملے کیے گئے۔ ایک اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق غزہ سے چار راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے تین ایک کھلے علاقے میں گرے جب کہ ایک نیتوت کے علاقے میں گرا۔ اس معاہدہ سے دو گھنٹے قبل بھی غزہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے بدھ کی شام جنوبی اسرائیلی ساحلی شہر اشکلون پر ایک راکٹ حملہ کیا گیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ میزائل بھی ایک کھلے علاقے میں گرا، جس کی وجہ سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
فی الحال یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ غزہ سے کئے جانے والے اس راکٹ حملے میں کون سا عسکری گروہ ملوث تھا۔ حماس کے ترجمان سمی ابو ظہری نے تاہم ان حملوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اس حملے کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے جوابی کارروائی کا اعلان کیا اور اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ پٹی اور غزہ سٹی کے جنوب میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔
غزہ میں طبی حکام نے کہا ہے کہ ان حملوں میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کی آٹھ تاریخ سے جاری اس مسلح تنازعے میں 1951 فلسطینی شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 10 ہزار کے قریب ہے۔ دوسری جانب اس تنازعے میں 64 اسرائیلی فوجی جب کہ تین عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔