1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس نے اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا ہدف بدل لیا

افسر اعوان (AFP)
2 مئی 2017

فلسطینی گروپ حماس نے تین دہائیاں پرانے اپنے اُس منشور کو بدل دیا ہے جس میں اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بات کی گئی تھی۔ اس گروپ نے اخوان المسلمون سے تعلق کی بھی تردید کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2cE8t
Khaled Meshaal politischer Führer der militanten palästinensischen Hamas
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Daoud

فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے پیر یکم مئی کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں چھ صفحات پر مشتمل نیا منشور جاری کیا گیا۔ اس تبدیل شدہ منشور میں مغربی کنارے اور غزہ پٹی کے علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کو اپنا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یہ ریاست ان تمام فلسطینی علاقوں پر مشتمل ہو گی جن پر اسرائیل نے 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا۔

مغربی ممالک اسرائیل کے حوالے سے حماس کی پالیسی کے باعث اسے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئے جاری کردہ منشور کا مقصد اس گروپ کی طرف سے عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ اس تبدیلی کا ایک اور مقصد خلیجی عرب ریاستوں اور مصر کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا بھی بتایا گیا ہے۔ حماس کی تبدیل شدہ پالیسی میں اخوان المسلمون سے تعلقات رکھنے کی بھی تردید کی گئی ہے۔ مصر اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے۔

Mahmud Abbas
فسلطینی صدر محمود عباس اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات جلد متوقع ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Str.

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کی طرف سے پالیسی میں تبدیلی کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فسلطینی صدر محمود عباس کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات میں چند دن ہی باقی رہ گئے ہیں۔

دوحا میں نئی پالیسی دستاویز حماس کے جلاوطن رہنما خالد مشعل کی طرف سے پیش کی گئی۔ خالد مشعل جلد ہی حماس کی سربراہی سے الگ ہو جائیں گے کیونکہ وہ زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ اس تنظیم کے سربراہ بننے کی مدت مکمل کرنے والے ہیں۔

خالد مشعل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی امریکی انتظامہ فلسطینیوں کے حوالے سے زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گاور فلسطینی عوام کے بارے میں اپنی غلط فہمیوں پر مبنی رائے میں تبدیلی لائے گی۔