حوثی باغیوں سے جنگ ایرانی توسیعی عزائم کے خلاف، یمنی صدر
30 اگست 2015افریقی ملک سوڈان کے دارالحکومت سے اتوار تیس اگست کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق خانہ جنگی کی شکار عرب ریاست یمن کے کئی مہینوں سے سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے صدر عبدربو منصور ہادی نے یہ بات ہفتے کی رات خرطوم میں کہی۔ وہ سوڈان کے ایک مختصر دورے کے دوران اپنے مقامی ہم منصب عمر حسن البشیر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سوڈان ماضی میں افریقہ کا ایک ایسا ملک سمجھا جاتا تھا، جو ایران کے قریب تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن اس سال اپریل میں یمن کے حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں جو عسکری اتحاد قائم کیا گیا تھا، اس میں شمولیت کے بعد سے سوڈان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے عسکری حلیف بن چکے ہیں۔
منصور ہادی نے عمر حسن البشیر کے ساتھ اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اس وقت ایک ایسی جنگ کی قیادت کر رہے ہیں، جس کی بنیاد یہ ہے کہ خطے میں ایران کے توسیعی مقاصد کو روکا جائے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایران کی توسیع پسندانہ سوچ کا نتیجہ آج کے شام، عراق اور لبنان میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ خرطوم میں منصور ہادی نے کل یہ بیان ایسے وقت پر دیا جب یمن میں اتحادی جنگی طیارے نہ صرف ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے تھے بلکہ یمن کے سرکاری اور حکومت نواز دستوں کو کمک بھی پہنچائی جا رہی تھی۔
یمن میں منصور ہادی اور ملکی حکومت کو اس وقت جلاوطنی اختیار کرنا پڑ گئی تھی جب حوثی باغی بتدریج عسکری پیش قدمی کرتے ہوئے پہلے دارالحکومت صنعاء اور پھر عدن پر بھی قابض ہو گئے تھے۔ اس حوالے سے صدر عبدربو منصور ہادی نے خرطوم میں کہا، ’’حالیہ ہفتوں کے دوران باغیوں کو کئی علاقوں میں پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ اب ایسے بہت کم صوبے رہ گئے ہیں، جہاں حکومت نواز دستوں اور شیعہ باغیوں کے مابین لڑائی ہو رہی ہے۔‘‘
یمنی صدر نے، جو سوڈان کے ایک مختصر دورے پر کل ہفتے کی سہ پہر خرطوم پہنچے تھے، کہا کہ اس وقت جن یمنی صوبوں میں لڑائی جاری ہے، ان میں تعز، اِب، الحدیدہ اور ماٴرِب شامل ہیں۔ فوجی ذرائع کے بقول یمنی حکومتی دستے اس وقت ملکی دارالحکومت کی طرف اُس متوقع اور بڑی عسکری پیشقدمی کی تیاریوں میں ہیں، جس کے نتیجے میں وہ حوثی شیعہ باغیوں کو نکال کر صنعاء پر دوبارہ قبضہ کر لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔