حکومت مہاجرین کے کیمپ کی صفائی کروائے ، فرانسیسی عدالت
24 نومبر 2015پیر کے روز ایک انتظامی عدالت کی جانب سے حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ حکومت ایک ہفتے کے اندر اندر ’جنگل‘ کہلانے والے اس مہاجر کیمپ میں ’غیرانسانی‘ صورت حال کا خاتمہ کرے اور وہاں پینے کا پانی اور ہنگامی سروسز کی رسائی کا راستہ بنائے۔ عدالت کے مطابق اس مہاجر بستی میں ہزاروں افراد غیرانسانی سلوک کا شکار ہیں۔
کونسل آف اسٹیٹ کے اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مہاجرین کو ایک ایسی صورتحال کا شکار کیا گیا ہے، جو یا تو غیرانسانی ہے یا انسانی وقار کے منافی۔
اس فیصلے میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس مہاجر بستی میں پینے کے پانے کے نکلے لگوائی، گندگی اور غلاظت کی صفائی کے علاوہ نکاسی کا انتظام بہتر بنایا جائے، جب کہ کچرا اٹھانے کے ساتھ ساتھ نئے ٹوائلٹ بنوائے جائیں۔
اس سے قبل لِیلے کی ایک عدالت نے بھی نومبر کی دو تاریخ کو اسی طرح کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے خلاف وزارت داخلہ نے اپیل کر رکھی ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انتظامی طور پر اس فیصلے سے فی الحال کوئی تبدیلی نہیں آئی گی، بلکہ ویسے ہی جیسے لیلے کی عدالت کے فیصلے سامنے آئے تھے۔
مقامی حکام کے مطابق کیلے میں قریب ساڑھے چار ہزار مہاجرین موجود ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے ان مہاجرین کی کوشش ہے کہ یہ کیلے سے یوروٹنل کے ذریعے کسی طرح سے برطانیہ پہنچ جائیں۔ ان کی ان کوششوں کی وجہ سے ماضی میں متعدد مرتبہ یوروٹنل کی بندش کے واقعات بھی دیکھے گئے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر ڈاکٹرز آف دا ورلڈ اور کیتھولک ریلیف سروسز سمیت متعدد غیر سرکاری تنظیموں نے اس علاقے میں بسنے والے مہاجرین کی زندگیوں میں بہتری کے لیے متعدد اقدامات اٹھانا شروع کیے ہیں۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں‘ دیکھنے میں آئی ہیں۔