حکیم اللہ محسود ’زندہ‘ ہیں، طالبان کا دعویٰ
16 جنوری 2010جمعرات کو شمالی وزیرستان میں پر ہونے والے ایک مبینہ امریکی میزائل حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس کے بعد یہ اطلاعات بھی سامنے آنا شروع ہو گئی تھیں کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں پاکستانی طالبان کے قائد حکیم اللہ محسود بھی ممکنہ طور پر شامل تھے۔ دریں اثناء امریکی ڈرونز کی جانب سے جمعے کو بھی پاکستانی قبائلی علاقے وزیرستان میں میزائل حملوں کا سلسلہ جاری رہا اور دو مخلتف حملوں میں کم از کم گیارہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔جمعے کے روز طالبان کی جانب سے جاری کردہ ’حکیم اللہ محسود کے آڈیو ٹیپ‘ کے ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ وہ زندہ سلامت اور محفوظ ہیں۔ دوسری جانب بدستور ان اطلاعات کا سلسلہ بھی جاری ہے کہ جمعرات کے روز شمالی وزیرستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں پاکستانی طالبان کے یہ سربراہ ہلاک ہوگئے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور فوج نے فی الحال حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے حوالے سے کسی اطلاع کی تصدیق نہیں کی ہے۔
آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آڈیو ٹیپ میں آواز تو حکیم اللہ محسود ہی کی ہے، تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ریکارڈنگ اس حملے سے پہلے کسی وقت کی گئی یا بعد میں۔ اس پیغام میں نہ تو اس حملے کا کوئی ذکر ہے اور نہیں ہی کوئی تاریخ یا کوئی دوسرا اشارہ، جس سے اس ٹیپ کی ریکارڈنگ کے وقت کا علم ہو سکے۔
آڈیو پیغام میں طالبان رہنما کا کہنا ہے:’’کبھی کبھی ان (حکومت) کی جانب سے میری موت کے بارے میں میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈہ شروع کر دیا جاتا ہے اور کبھی یہ لوگ یہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ جنوبی وزیرستان میں آپریشن مکمل ہو گیا ہے۔ یہ کبھی ممکن نہیں ہو پائے گا۔‘‘
مبصرین کا خیال ہے کہ اس پیغام میں حکیم اللہ محسود نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کا ذکر کیا ہے، جو گزشتہ برس شروع کیا گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کوئی تازہ بیان نہیں ہے۔ حکیم اللہ محسود نے گزشتہ برس اگست میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے طالبان سربراہ بیت اللہ محسود کے بعد پاکستانی طالبان کی قیادت سنبھالی تھی اور اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے حوالے سے خبریں میڈیا میں آتی رہی ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی ہے کہ طالبان بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی بھی کئی ہفتوں تک مسلسل تردید کرتے رہے تھے اور بعد میں کئی داخلی جھگڑوں کے بعد حکیم اللہ محسود کو بیت اللہ محسود کا جانشین مقرر کیا گیا تھا۔
جمعے کے روز متعدد مقامی صحافیوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے حوالے سے متضاد خبروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو ابھی جاری ہے۔ متعدد اطلاعات میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ اس میزائل حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوجی ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق یہ ڈرون حملہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے درمیان ایک پہاڑی علاقے میں ہوا، جو مکمل طور پر طالبان کے زیرقبضہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اطلاعات کی تصدیق انتہائی مشکل ہے۔
اطہر عباس کے مطابق:’’فی الحال ہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ آیا وہ (حکیم اللہ محسود) زخمی ہوا یا مارا گیا۔ اس بات کی تصدیق میں کچھ وقت لگے گا۔ خفیہ اداروں کے اہلکار اپنا کام کر رہے ہیں اور وہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ واقعے کی واضح تفصیلات سامنے آئیں۔‘‘
دریں اثناء جمعے کے روز بھی امریکی ڈرونز کی جانب سے شمالی وزیرستان میں میزائل حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سب سے پہلا حملہ شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میر علی کے قریب واقع ایک گاؤں زینینی میں کیا گیا۔ دو گھنٹے سے بھی کم وقفے بعد قریبی گاؤں بِچی پر امریکی جاسوس طیاروں نے ایک اور حملہ کیا۔ ان دونوں حملوں میں کم از کم گیارہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی