حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر پاکستان کی امریکا پر برہمی
3 نومبر 2013پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اس ڈرون حملے کو امن کی کوششوں کا ’قتل‘ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ عمل جاری رہے گا۔
نثار علی خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی امریکی سفیر کو خبردار کیا تھا کہ ایسے وقت میں ڈرون حملے نہیں ہونے چاہیئں جب پاکستان امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس دوران طالبان کے کسی رہنما کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ بعدازاں حکومت نے وضاحت کے لیے امریکی سفیر کو طلب کر لیا۔
جب وزیر داخلہ سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا دانستہ امن عمل کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے تو انہوں نے جواب دیا: ’’بالکل۔‘‘
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ امریکا ایسی کوششوں سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم انہوں نے سوال کیا: ’’وہ ہمیں عدم تحفظ کا شکار کیوں رکھنا چاہتے ہیں؟‘‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے ردِ عمل میں پاکستان سے گزرنے والا نیٹو کا سپلائی رُوٹ بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خیبر پختونخواہ صوبے کی حکومت کو اس مقصد کے لیے ایک قرارداد منظور کرنے کےلیے کہیں گے۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ قومی اسمبلی میں ایسی ہی قرارداد منظور کروانے کی کوشش کریں گے۔
حکیم اللہ محسود کی ہلاکت نے امریکا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی نئی لہر کو جنم دیا ہے۔ اے پی کے مطابق حالانکہ امریکا نے پاکستان کے اوّل نمبر دشمن کو مٹایا ہے، پھر بھی باہمی تعلقات میں تازہ سرد مہری سے ظاہر ہوتا ہے کہ اتحادیوں کے درمیان تعلقات کی پیچیدگی کس حد تک جا سکتی ہے۔
دونوں ملک ڈرون حملوں اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں کے لیے پاکستان کی مبینہ معاونت جیسے مسائل پر بارہا الجھ چکے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا رہنما حکیم اللہ محسود ایک ایسا بے رحم شخص تھا جسے افغانستان میں سی آئی اے کے ایک اڈے پر حملے اور پاکستان میں جاری اس خونی مہم کے لیے جانا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی شہری اور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ گروہ پاکستان کے جمہوری نظام کو ختم کر کے ایک سخت گیر اسلامی قانون نافذ کرنا چاہتا ہے۔ یہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے غیرمقبول اتحاد کا بھی خاتمہ چاہتا ہے۔
پاکستانی فوج اس گروہ کو پچھاڑنے کے لیے ملک کے شمال مغربی علاقوں میں متعدد مرتبہ کارروائیاں کر چکی ہیں جن کے خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے۔
پاکستان کی حکومت طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کو تنازعے کے حل کا بہترین طریقہ قرار دیتی رہی ہے۔ اگرچہ کئی حلقے ایسی کسی بات چیت کی کامیابی پر تحفظات رکھتے ہیں۔
چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ایک تین رکنی وفد طالبان کے پاس بھیجا جانا تھا جس نے مذاکرات کی باقاعدہ دعوت دینی تھی۔ تاہم ایک روز قبل حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی وجہ سے وفد روانہ نہیں ہو سکا۔