خاتون بشپ شراب پی کر گاڑی چلاتے پکڑی گئیں
24 فروری 2010شمالی شہر ہنوور میں دفترِ استغاثہ نے بتایا کہ جس وقت پولیس نے کیسمن کو ان کی سرکاری گاڑی میں سفر کے دوران روک کر چیک کیا تو ان کے خون میں الکوحل مقررہ قانونی حد سے کافی زیادہ تھی۔
اس واقعے کے بعد مارگوٹ کیسمن نے ایک اخباری انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ گاڑی چلانے سے پہلے وہ مقررہ حد سے زیادہ الکوحل پی چکی تھیں، جس کے بعد گاڑی چلانا خطرناک ڈرائیونگ کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ’’ایک بڑی غلطی ہے اور وہ اپنے خلاف ہر طرح کی قانونی کارروائی‘‘ کے لئے تیار ہیں۔
جرمنی میں پروٹسٹنٹ چرچ کی مرکزی تنظیم کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شہرہنوور کی پولیس کے چند اہلکار معمول کے گشت پر تھے۔ رات گیارہ بجے کے قریب شہر کے مرکزی حصے میں ایک گاڑی نے ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی کی۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پرپولیس نے کار کو روک کر چیک کیا۔ اس پرڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی کیسمن کے نشے کی حالت میں ہونے کا اندازہ لگانے کے بعد پولیس اہلکاروں نے ان کا الکوحل ٹیسٹ کیا۔ اس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت ہونے اور کافی زیادہ شرابی نوشی کی وجہ سے انہیں پولیس اسٹیشن لے جا کر ان کا خون بھی ٹیسٹ کیا گیا۔
اس خاتون بشپ کے خون میں اتنی زیادہ الکوحل کے ہوتے ہوئے ان کے گاڑی چلانے پر قانون کے مطابق انہیں جو سزا سنائی جا سکتی ہے، اس کے تحت مارگوٹ کیسمن کا ڈرائیونگ لائسنس بھی ضبط کیا جا سکتا ہے اور انہیں بھاری جرمانہ تو ہو گا ہی۔ بشپ کیسمن نے بعد ازاں کہا کہ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ نشے کی حالت میں گاڑی چلانا کتنا خطرناک ہوتا ہے اورانہیں اس کے کیا نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق خون میں الکوحل کی تھوڑی سی بھی مقدار بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ کسی ہنگامی حالت میں تاخیر سے ردعمل کے ساتھ ساتھ ڈرائیور کی بینائی بھی وقتی طورپر کمزور ہو جاتی ہے اور وہ فاصلوں کا صحیح اندازہ نہیں لگا پاتا۔ اس کے علاوہ اس کی سننے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔
جرمنی میں شراب نوشی کے بعد ڈرائیونگ کے نتیجے میں ہونے والے ٹریفک حادثات میں 1997ء کے بعد سے نمایاں کمی آ چکی ہے۔ 2007ء میں شراب پی کر گاڑی چلانے کے باعث 20 ہزار کے قریب حادثات ہوئے، جن میں 565 افراد ہلاک ہوئے۔
مارگوٹ کیسمن نے اس واقعے کے بعد اپنی بہت سی مصروفیات منسوخ کر دی ہیں۔ پروٹسٹنٹ چرچ کے مطابق وہ آئندہ دنوں کے دوران منعقد ہونے والے عوامی اجتماعات سے بھی خطاب نہیں کریں گی۔ پروٹسٹنٹ کلیسا کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ اس معاملے پرتمام کلیسائی رہنما مشاورت کریں گے اور اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کی غلطی کرنے پربشپ کیسمن کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔ فیصلہ کرتے وقت یہ مذہبی رہنما اس بات کو بھی پیش نظر رکھیں گے کہ مارگوٹ کیسمن جرمنی کے 25 ملین پروٹسٹنٹ مسیحی باشندوں کی نمائندہ ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک