1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاتون کی ناک کاٹنے پر افغانستان میں احتجاج

عدنان اسحاق19 جنوری 2016

ابھی چند روز قبل ایک افغان شخص نے غصے میں آ کر اپنی بیوی کی ناک کاٹ دی۔ جیسے ہی اس خاتون کی تصویر شائع ہوئی انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کی جانب سے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1HfyM
2013ء میں بھی افغانستان میں اسی طرح ایک خاتون کی ناک کاٹ دی گئی تھی
تصویر: DW/H.Hashimi

افغانستان میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیموں نے بیس سالہ رضا گل کی ناک کاٹنے کو بربریت قرار دیتے ہوئے ملزم کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ واقعہ اتوار کے روز شمال مغربی صوبے فریاب میں پیش آیا۔ صوبائی گورنر کے ترجمان احمد جاوید بیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’محمد خان نے اپنی اہلیہ رضا گل کی ناک جیب میں رکھنے والے ایک چاقو سے کاٹ ڈالی‘‘۔ بتایا گیا ہے یچیس سالہ محمد خان اس واقعے کے بعد فرار ہو گیا ہے۔

کابل میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی علیمہ کے مطابق، ’’اس طرح کے پرتشدد اور وحشیانہ عمل کو ہر طرح سے مسترد کیا جانا چاہیے‘‘۔ ان کے بقول اگر ملک میں عدالتی نظام قابل بھروسہ ہواور خواتین پر حملے کرنے والے مجرموں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں تو ایسے واقعے رونما نہیں ہوں گے۔‘‘ زخمی حالت میں رضا گل کی تصویر سماجی ویب سائٹس پر متعدد مرتبہ پوسٹ کی گئی اور زیادہ تر پیغامات میں گل کے شوہر کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

احمد جاوید بیدار کے مطابق رضا گل کو سرجری کی ضرورت ہے، جو مقامی ہسپتال میں ممکن نہیں اور اِس مقامی طبی حکام اُسے جلد از جلد ترکی پہنچانے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محمد خان ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ایران سے واپس آیا تھا اور عین ممکن ہے کہ اس واقعے کے بعد وہ طالبان سے جا ملے۔ محمد خان اور رضا گل کی پانچ سال قبل شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بچہ بھی ہے۔ تاہم یہ ابھی تک غیر واضح ہے کہ ناک کاٹنے کی وجہ کیا بنی۔ ہیومن رائٹس واچ کی ہِیدر بار کے مطابق، ’’ اکثر مرد خواتین کو اپنی جاگیر قرار دیتے ہوئے تشدد کو اپنا حق سمجھتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان میں اس طرح کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔